کشمیر کبھی بھی بھارت کا حصہ نہیں ہوگا، پاکستان کا بھارت کو جواب

264

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) میں وزیراعظم عمران خان کے خطاب کے بعد بھارتی ردعمل پر پاکستان نے سخت الفاظ میں تنقید کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ جموں و کشمیر کبھی بھی بھارت کا حصہ نہ تھا اور نہ ہی ہوگا جبکہ نئی دہلی کے پاس ‘فوجی قبضے’ کے علاوہ اس خطے پر کچھ بھی دعویٰ کرنے کے لیے نہیں ہے۔

فورم میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے ذوالقرنین چینہ کا کہنا تھا کہ ‘جموں و کشمیر میں بھارت کا فوجی قبضے کے علاوہ کوئی دوسرا دعویٰ نہیں، وہ ناپسندیدہ اور مظلوم لوگوں پر اپنا قبضہ مسلط کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کرنے پر مجبور ہے، یہ بات جموں و کشمیر کے عوام سے پوچھ لیں وہی آپ کو بتائیں گے، جموں کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ وہ پہلے کبھی تھا اور نہ ہی ہوگا’۔

قبل ازیں ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے وزیر اعظم عمران خان کے جنرل اسمبلی سے خطاب پر ردعمل دیتے ہوئے اسے ‘جھوٹ، غلط فہمیوں اور جنگی جنون سے بھرا ہوا’ کہا تھا، مزید یہ کہ بھارتی مندوب نے وزیراعظم کی تقریر نشر کیے جانے کے وقت اجلاس سے واک آؤٹ بھی کیا تھا۔

بھارت کے اس بیان کی تردید میں پاکستانی نمائندے نے کہا کہ بھارتی جواب ‘اصل معاملات سے توجہ ہٹانے کی ایک اور شرمناک کوشش تھی’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘تاہم بھارت اپنے جرائم کے احتساب سے نہیں بچ سکے گا، وزیر اعظم نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے بھارت پر روشنی ڈالی جس کی تعریف جموں اور کشمیر کی زمین اور وسائل پر اس کے ظالمانہ اور وحشیانہ قبضے سے کی گئی ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ریاست جموں و کشمیر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کی قرار دادوں کے مطابق بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے’۔

پاکستانی نمائندے کا کہنا تھا کہ ‘ریاست کا حتمی تصفیہ اقوام متحدہ کے زیر نگرانی ایک آزادانہ اور غیرجانبدارانہ رائے شماری کے جمہوری طریقوں کے مطابق کیا جائے گا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘مقامی کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت کو استعمال کرنا چاہتی ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘کشمیریوں کو جائز حق ہے کہ وہ اپنے اختیار میں ہر طرح سے قبضے کے خلاف مزاحمت کریں، اس جدوجہد کی تردید نہیں کی جاسکتی اور نہ ہی اسے دہشت گردی قرار دیا جاسکتا ہے، یہ قابض ریاست ہے جو مقبوضہ عوام کے خلاف دہشت گردی کی قصوروار ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘تمام ظالموں کی طرح بھارت کو بھی یقین ہے کہ وہ ظلم و ستم کے ذریعے کشمیریوں کی جائز مزاحمت کو ختم کر سکتا ہے، اس کی کتاب میں دباؤ کا متبادل اور زیادہ دباؤ ہے لیکن ماضی کے تمام نوآبادیاتی جابروں کی طرح بھارت بھی اپنے قبضے کی حکمت عملی میں ناکام ہو جائے گا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ایک دن کشمیر آزاد ہوگا، یہ نہ صرف تاریخ کا سبق ہے بلکہ یہ انصاف کا تقاضا بھی ہے’۔

ذوالقرنین چینہ کا کہنا تھا کہ ‘پاکستانی عوام، عالم اسلام اور تمام آزادی پسند لوگ مقبوضہ کشمیر کے بہادر عوام کے ساتھ کھڑے ہیں’۔

جنرل اسمبلی میں پاکستانی نمائندے نے بھارت میں اقلیتوں، بالخصوص مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و ستم پر بھی بات کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘نازیوں کو اکثر جھوٹ بولنے اور جھوٹے پروپیگنڈے کرنے کے فن میں مہارت رکھنے کا سہرا دیا جاتا ہے تاہم بھارتی نمائندے کی بات سن کر یہاں تک کہ نازی بھی تسلیم کرلیں گے کہ یہ تاج بی جے پی-آر ایس ایس کے سر پر منتقل ہوچکا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘کشمیری عوام کے انسانی حقوق کی حد سے زیادہ پامالی، ہندوتوا نظریہ کا جان بوجھ کر فروغ، پاکستان سمیت بھارت کا دیگر تمام ہمسایہ ممالک کے خلاف توسیعی منصوبہ اور علاقائی بدمعاش کی حیثیت سے کام کرنا، یہ تمام معروضی حقائق ہیں۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ‘جیسے جیسے ایک فسطائی ریاست کی طرف بھارت کا نظریہ تیزی پکڑ رہا ہے، گزشتہ سال وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے بی جے پی-آر ایس ایس کی پالیسیوں کے بارے میں کی گئی پیش گوئی کی تصدیق ہورہی ہے’۔