ثمن ذوالفقار پاکستان میں نئی تاریخ رقم کرنے والی خواتین میں شمار کی جاتی ہیں۔
ثمن ذوالفقار نے ثابت کیا ہے کہ خواتین ہر شعبے میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کر سکتی ہیں۔ والدین، سوسائٹی اور سسرال والے سپورٹ کریں تو خواتین مردوں کے لیے مخصوص سمجھے جانے والے شعبوں میں بھی کامیاب ہو سکتی ہیں۔
ثمن ذوالفقار کو پاکستان کی پہلی خاتون کرکٹ میچ ریفری ہونے کا اعزاز حاصل ہے وہ 2016 سے اس شعبے سے وابستہ ہیں لیکن ان کے علاوہ اب تک پاکستان میں کوئی اور خاتون اس شعبے منسلک نہیں ہوئی، اس طرح منفرد اعزاز ثمن ذوالفقار کو ہی حاصل ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے حال ہی میں ڈومیسٹک کرکٹ سیزن 2020۔21 کے لیے آفیشلز کا اعلان کیا ہے، ثمن ذوالفقار ڈویلپمنٹ پینل میں شامل واحد خاتون میچ ریفری ہیں، ان کا تعلق شیخوپورہ سے ہے اور وہ 9 ماہ کی بیٹی کی ماں بھی ہیں۔
ثمن ذوالفقار نے کہا کہ بس تعلیم کے دوران ہی کرکٹ کھیلی ہے، اسپورٹس سائنسز میں ماسٹرز کے دوران سب سے زیادہ دلچسپی کرکٹ میں پیدا ہوئی، ماسٹرز کے بعد کرکٹ سے وابستہ رہنے کے لیے امپائرنگ کورس کیا وہاں سے مجھے پتہ چلا کہ اگلی منزل میچ ریفری ہوسکتی ہے، میں نے پھر میچ ریفری کا کورس کیا اور پھر اسے شعبے کو اپنا لیا، مجھے اپنی صلاحیتیوں کو سامنے لانے کے لیے یہ شعبہ اپنے لیے بہتر لگا کیونکہ یہ ایک ایسا کام تھا جس میں آپ کو ارد گرد آمنے سامنے نظر رکھنا ہوتی ہے۔