چاند کو زنگ لگ رہا ہے!

250

پیساڈینا، کیلیفورنیا: 

امریکی سائنسدانوں نے چاند پر زنگ (rust) دریافت کیا ہے جو اس کے قطبین پر نسبتاً زیادہ، جبکہ دیگر مقامات پر قدرے کم مقدار میں موجود ہے۔ یہ دریافت اس لیے بھی حیران کن ہے کیونکہ چاند پر زنگ بنانے والے دو اہم ترین اجزاء، پانی اور آکسیجن میں سے کوئی ایک بھی موجود نہیں لیکن پھر بھی وہاں زنگ دریافت ہوا ہے۔

جیٹ پروپلشن لیبارٹری ناسا کی سربراہی میں یہ تحقیق پانچ امریکی تحقیقی اداروں کے ماہرین نے مشترکہ طور پر انجام دی ہے جس میں ہندوستان کے چندرایان مشن پر نصب خصوصی آلات سے مدد لی گئی ہے جو ناسا نے نصب کیے تھے۔ اس تحقیق کی تفصیلات ’’سائنس ایڈوانسز‘‘ نامی تحقیقی مجلے میں گزشتہ روز آن لائن شائع ہوئی ہیں۔

ان آلات سے کیے گئے طیفی تجزیوں سے چاند کے قطبین پر آئرن آکسائیڈ کی ایک خاص قسم ’’ہیماٹائٹ‘‘ کی موجودگی کا انکشاف ہوا جسے آسان الفاظ میں ’’زنگ کا جڑواں‘‘ بھائی بھی کہا جاسکتا ہے کیونکہ اس کا بنیادی کیمیائی فارمولا وہی ہے جو زنگ کا ہوتا ہے۔