ماضی میں طالبان کی حکومت کی وجہ سے انتہائی قدامت پسند ملک تصور کی جانے والی جنوبی ایشیا کی ریاست افغانستان کی حکومت نے بچوں کے پیدائشی سرٹیفکیٹس پر والدہ کا نام شامل کرنے کی منظوری دے دی۔
افغانستان میں بچوں کے پیدائشی سرٹیفکیٹس پر صرف والد کا نام لکھا جاتا ہے جب کہ وہاں خواتین کی شادیوں کے دعوت ناموں اور یہاں تک کہ ان کی قبروں کے کتبوں پر بھی ان کا نام لکھنا معیوب سمجھا جاتا ہے۔
بڑھتی آبادی اور بچوں سمیت والد کے ایک جیسے نام ہونے کی وجہ سے افغانستان میں حالیہ چند سال میں شناخت میں کچھ مسائل پیدا ہوئے تھے، جس کے بعد خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں اور کارکنان نے پیدائشی سرٹیفکیٹ میں والدہ کا نام شامل کرنے کی مہم شروع کی تھی۔
افغانستان میں کچھ عرصے سے ’میرا نام کہاں ہے‘ کے ہیش ٹیگ سے مہم جاری تھی اور اسی مہم کے دوران افغانستان کی خواتین سے امور سے متعلق کمیٹی کی چیئرمین و رکن پارلیمنٹ ناہید فرید نے برتھ قوانین میں ترمیم کا مجوزہ بل پیش کیا تھا۔