اسرائیل کی پہلی کمرشل فلائٹ Ly971سعودی عرب پر سے گزرتے ہوئے ابوظہبی کے ہوائی اڈے پر اتر گئی، اس فلائٹ میں اہم ترین لوگ سوار تھے ، ٹرمپ کے داماد جیرڈ، نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر رابرٹ، اسرائیل کے سکیورٹی ایڈوائزر، اہم کمپنیوں کے چیف اور بہت سے اداروں کے سربراہ شامل تھے، اس جہاز پر تین الفاظ باہر کی سمیت خاص طور پر لکھوائے گئے، عبرانی زبان میں امن، انگریزی زبان میں Peaceاور عربی زبان میں’’سلام‘‘ امریکہ اور اسرائیل مل کر ساری مسلم دنیا کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اب وہ امن چاہتے ہیں لیکن امن کس قیمت پر فلسطینیوں کی لاشوں پر، ان کو دوسرے درجے کا شہری بنا کر ایک نئی فلسطینی ریاست بنا کر برابری کی بنیاد پر اس فلائٹ کے کپتان ٹال بیگرنے بیان دیا کہ اس نے اپنی زندگی میں کبھی یہ نہیں سوچا تھا کہ وہ سعودی عرب پر سے جہاز اڑاتے ہوئے کبھی متحدہ امارات کے ہوائی اڈے پر اتریں گے، یو اے ای نے اسرائیل کیساتھ تعلقات بحال کر کے پورے دنیا کو حیران کر دیا، پورا عالم اسلام ہل کر رہ گیا، یہ کیاہو گیا؟ مختلف ملکوں نے مختلف تبصرے اور ردعمل دیا، سب سے سخت بیان ایران نے دیا اور حملہ کرنے کی دھمکی دی، ترکی نے اپنا سفیر واپس بلانے کی بات کی، پاکستان نے کسی قیمت پر بھی اسرائیل کیساتھ تعلقات بحال کرنے سے انکار کر دیا، عمران خان نے قائد اعظم کا بیان یاد دلایا کہ جب تک آزاد فلسطینی ریاست قائم نہیں ہو گی پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا، اومان نے معاہدہ کو وقت کی ضرورت بتایا، سعودی عرب نے خاموشی اختیار کی، حالات بتارہے ہیں سعودی عرب بھی اسرائیل کو تسلیم کرنے جارہا ہے، لیکن یہ بہت بڑی خبر ہے۔
ٹرمپ اپنے اقتدار کی آخری جنگ لڑرہے ہیں یا تو وہ دو ماہ میں اقتدار سے باہر یا مزید چارسال اس ملک پر حکومت کریں گے، کرونا کی اموات اور ان کے احمقانہ بیانوں نے امریکی عوام سے ان کو بہت دور کر دیا ہے، امریکہ کرونا کی اموات کی وجہ سے بہت زیادہ بدنام ہوا ہے، چھوٹے چھوٹے ملکوں نے اس بیماری پر قابو پا لیا ہے لیکن دنیا کی سپرپاور ہونے کے باوجود بھی امریکہ میں اتنی اموات ہورہی ہیں جن خاندانوں کے لوگ اس بیماری میں مارے گئے ہیں ان کی نفرت ٹرمپ سے بڑھتی جارہی ہے، جوبائیڈن کو کملاہارس نے آ کر بہت سپورٹ کیا، اوباما اور ہیلری نے اپنے ووٹر سے رابطہ کر کے ٹرمپ کو بہت سخت ٹائم دیا ہوا ہے، افغانستان سے بھی امریکی فوجیں واپس نہ آسکیں اور امن معاہدہ بے اثر ہو گیا، وہاں پر لڑائی اسی طرح چل رہی ہے، ٹرمپ کے پاس امریکی عوام کو دکھانے اور اپنی طرف دوبارہ راغب کرنے کے لئے کوئی کارنامہ نہیں ہے، وہ یہ امن معاہدہ کرا کر امریکی عوام کو یہ باور کرانا چاہ رہے ہیں، خاص طور سے طاقتور یہودی لابی کو وہ ہی مسلمانوں اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ کر اسکتے ہیں، وہ اسلامی بلاک کے سربراہ سعودی عرب کو بھی مجبور کر سکتے ہیں کہ وہ بھی اسرائیل کو تسلیم کر لے، یہ دراصل اسرائیل کا کارنامہ نہیں ہے بلکہ ٹرمپ کا دبائو اور عرب ملکوں کی مجبوری ہے یا تو وہ معاشی طور پر مجبورہو گئے ہیں یا پھر فوجی طور پر مجبور ہو گئے ہیں۔
عالم اسلام اس وقت ایک عبرانی دور سے گزررہا ہے، متحدہ امارات نے اپنے معاشی فائدوں کیلئے مسلم دنیا کو شدید نقصان پہنچایا ہے، فلسطینی عوام کو دھوکا دیا ہے، اس سے پہلے مصر کے انور سادات نے اپنے اقتدار کی خاطر اسرائیل کو تسلیم کیا، اردن اور کئی مسلم ملکوں کیساتھ اسرائیل کے تعلقات ہیں لیکن سب سے بڑی تبدیلی سعودی عرب کے انداز میں آرہی ہے، ایم بی ایس نے سعودی عوام اور مسلم دنیا کی امنگوں کے خلاف اسرائیل کیساتھ اپنے رابطے بحال کرنے کا عندیہ دیا ہے، اس کا ثبوت اسرائیلی جہاز کو اپنے ملک سے ابوظہبی جانے کی اجازت دینا ہے، دنیا اس وقت ایک آتش فشاں بنی ہوئی ہے، امریکہ، چین کی جنگی صورت حال نے دنیا کے امن کو خطرناک حالات میں پہنچا دیا ہے، چین دراصل امریکی الیکشن کا انتظار کررہا ہے، اس کے بعد وہ بھارت میں اپنی کارروائی کا آغاز کرے گا، ٹرمپ الیکشن سے پہلے ہی محدود پیمانہ پر چین سے جنگ کر لیناچاہتے ہیں تاکہ الیکشن میں اپنی پوزیشن کو بہتر کر سکیں، غرضیکہ یہ ٹرمپ کے اقتدار کی جنگ ہے اور اس میں ساری چالیں چلی جارہی ہیں، امریکہ الیکشن کا نتیجہ دنیا امن اور حالات کا فیصلہ کرے گا۔
Prev Post