امریکہ میں کرونا کی تباہ کاریاں ختم ہونے کو نہیں آرہیں، ایک طرف کنٹرول ہوتا ہے تو دوسری طرف شروع ہو جاتا ہے، یہاں اب تک پچاس لاکھ سے زیادہ لوگ بیمار ہوئے ہیں جس میں اب تک ایک لاکھ ستر ہزار اموات ہو چکی ہیں جس میں مزید اموات کے خدشات ہیں جو 2لاکھ سے تجاوز کر سکتی ہیں جس کا ذمہ دار ٹرمپ ہے جس نے کرونا وباء پر سنجیدگی اختیار نہ کرتے ہوئے حفاظتی تدابیر کی مخالفت کی ہے جو اکثر و بیشتر کرونا کے سلسلے میں مذاق اڑاتا نظر آیا ہے کہ یہ معمولی زکام اور نزلہ ہے جس کے لئے مچھر مار دوا اور کپڑے دھونے والا بلیج کافی ہے جس کی وجہ سے جاہلوں کے گروہوں نے کرونا وبائی تدبیر کی پروا کئے بغیر طعام خانوں، شراب خانوں، کلبوں اور ساحلوں کا رخ کیا جس سے امریکہ کی چالیس ریاستوں میں کرونا بری طرح پھیل چکا ہے جو کم ہوتا نظر نہیں آرہا جس پر ٹرمپ پر مقدمہ قتل بن سکتا ہے کہ جن کے اکسانے پر لوگوں نے ایک انسان مار وباء کی پروا نہ کرتے ہوئے حفاظتی تدابیر کو پس پشت ڈال رکھا ہے تاہم پورے امریکہ میں سکولوں اور کالجوں کے کھلنے پر بحث و مباحثے جاری ہیں کہ سکول کے بچے کرونا وباء کے پھیلنے میں اضافہ کریں گے جو حقیقت نظر آرہا ہے، کل جب سکول ،کالجز اور یونیورسٹیاں کھلیں گی تو وباء میں کتنا اضافہ ہو گا اس کے خدشات سامنے آرہے ہیں جس کا مطلب سکولوں اور کالجوں کے طلباء ایک دوسرے کے علاوہ اپنے ماں، باپ، بہن، بھائی، نانا، نانی، دادا، دادی کو بیمار کریں گے جس پر مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو غور کرنا ہو گا کہ اگر سکولوں کے کھلنے سے جانی نقصان ہو سکتے ہیں تو کیا جا سکتا ہے، سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا سکول کھولنا اتنا لازمی ہے کہ جس کے بغیر ملک باقی نہیں رہ سکتا یا پھر جن ممالک نے گزشتہ پانچ مہینوں میں سخت پابندیاں عائد کر رکھی تھیں کیا وہ ٹھیک تھا اگر جنگ کے زمانے میں دفاع کی خاطر راتوں کو بلیک آئوٹ نافذ کیا جائے تو غلط ہوتا یا اچھا، اگر اچھا ہے تو پھر امریکہ میں ایمرجنسی طور پر کرفیو لگا کر کیوں نہ اس وباء کو کنٹرول کیا گیا جو اب مسئلہ بن چکا ہے، اگر چین، نیوزی لینڈ، جنوبی کوریا اپنے اپنے ملکوں میں سخت پابندیاں عائد کر کے اپنی اپنی عوام کو بچا سکتے ہیں تو امریکہ میں کیوں نہ یہ سب کچھ کیا گیا ہے کیا سکولوں کو چھ ماہ سے ایک سال تک بند کرنے سے تعلیم کم ہو جائے گی جس سے ملک میں تعلیم یافتگان کی کمی ہو جائے گی ہر گز نہیں، یہ اقدام چین میں کلچرل معاملے پر اٹھائے گئے تھے جس میں چین میں کئی سالوں تک تعلیمی ادارے بند رہے تھے جو غلط یا صحیح یہ ابھی قابل بحث نہیں ہے مگر چین میں تعلیم پر پابندیوں کے باوجود آج بھی چین میں دنیا سے زیادہ انجینئر اور دوسرے پروفیشنل پائے جاتے ہیں، اگر سکول کھولنے کا مطلب لوگوں کو مارنا مقصود ہے تو ایسے میں سکول کھولنا انسانی جرم ہے۔سکول کھولنے کا مطالبہ وہ لوگ بھی کررہے ہیں جو ماں باپ دونوں دن کو کام کرتے ہیں جن کے بچے دن میں سکولوں میں پڑھتے ہیں جو کہ ایک مضحکہ خیز جواز ہے کہ سکولوں کو بے بی سیٹنگ کے طور پر استعمال کیا جائے، جس کو سیاستدان بطور سیاست استعمال کررہے ہیں تاکہ ان کا ووٹر خوش رہے یہی حربہ صدر ٹرمپ نے اپنے لئے استعمال کیا کہ کرونا کی پرواہ مت کرو جس کی وجہ سے اب تک پونے دو لاکھ امریکی کرونا کے ہاتھوں اپنی قیمتی جانیں کھو بیٹھے ہیں، آج سکولوں کے کھولنے پر بھی سیاست ہورہی ہے یہ جانتے ہوئے کہ سکولوں کو کھولا گیا تو کیا ہو گا، اس کے نتائج سامنے ہیںمگر یہاں میڈیکل اور سائنسدانوں کے بیانوں پر دھیان نہیں دیا جارہا ہے، ایک عجیب کش مکش میں لوگوں کو مبتلا کررکھا ہے جس سے لگتا ہے کہ امریکہ میں کوئی حکومت نامی شے نہیں ہے، ملک کا صدر کچھ بول رہا ہے اور ریاستوں کے گورنرز کچھ بول رہے ہیں جبکہ ریاستی اداروں کے عہدیداران مختلف باتیں کررہے ہیں جو قوم کرونا وباء کے خلاف ایک ہو کر نہیں لڑ سکتی وہ چین یا روس کے خلاف کیا جنگ لڑے گی جن کی قومیں قواعد و ضوابط کی پیروکار ہیں جس کا مشاہدہ کرونا وباء کی جنگ میں نظر آرہا ہے کہ چین، نیوزی لینڈ اور جنوبی کوریا میں کرونا ختم ہو چکا ہے جنہوں نے غیر ملکوں پر بھی سخت پابندیاں عائد کررکھی ہیں کہ جو بھی غیر ملکی ان کے ملک میں آئے گا اسے چودہ دن تک تنہائیوں کا سامنا کرنا پڑے گا جس میں اپنی قیام گاہ سے باہر نہیں جائے گا جس میں ایسے غیر ملکی مسافر کے میڈیکل ٹیسٹ بھی ہونگے وغیرہ وغیرہ قصہ مختصر جب معلوم ہو چکا ہے کہ کرونا ایک وباء ہے جو انسانوں سے انسانوں میں پھیلتی ہے جس میں انسانی سانس بہت بڑا فیکٹر ہے جس کے لئے قواعد و ضوابط بنائے گئے ہیں کہ ہر انسان گھر سے باہر نکلے تو ماسک پہنے، چھ فٹ کے فاصلے پررہے گھر آئے تو ہاتھ وغیرہ صابن سے دھوئے جس پر عمل کرنے سے وباء پر قابو پایا گیا ہے، جہاں پر بے قاعدگیاں ہوئی ہیں وہاں اس وباء کا شدید حملہ ہوا ہے جس میں امریکہ سرفہرست ہے کہ یہاں دنیا سے زیادہ لوگ کرونا وباء سے بیمار ہوئے یا پھر زیادہ تعداد میں اموات ہوئی ہیں ، ابھی سکول کھلیں گے تو لوگ مزید مریں گے اس پر کیا یہی اصول اپنایا جائیگا کہ ماسک، فاصلہ لازمی ہو گا جو خلاف ورزی کرے گا اس کو سخت سے سخت سزا دی جائے گی تو پھر سکولوں اور کالجوں کو فی الحال کھولنا مناسب نہ ہو گا کیونکہ طلباء کرونا کے خلاف قواعد و ضوابط کی پابندی کرتے نظر نہیں آرہے جس سے وہ اپنے کلاس فیلو، ماں، باپ، بہن، بھائی، دادا، دادی، نانا، نانی کو بستر مرگ پر لٹا دیں گے جس کو انسانی قتل کے علاوہ کچھ نہیں کہا جائے گا۔