کولاراڈو: پوری دنیا میں بالخصوص ایک مرتبہ استعمال ہونے والا پلاسٹک ماحول، انسانوں اور جانداروں کے لیے وبالِ جان بن چکا ہے۔ لیکن اب بار بار ری سائیکل ہونے والا ایک ایسا پلاسٹک تیار کیا گیا ہے جس کی بازیافت سے دوبارہ اعلیٰ درجے کی اشیا بنائی جاسکیں گی۔
اس وقت دنیا میں سالانہ 300 ملین ٹن پلاسٹک پیدا ہورہا ہے جس کی صرف 10 فیصد مقدار کو ہی ری سائیکل کیا جارہا ہے۔ پلاسٹک کی اتنی بڑی مقدار یا تو جلادی جاتی ہے، ماحول میں بکھر کر خشکی اور پانی میں مل جاتی ہے یا پھر کم درجے کی اشیا میں ری سائیکل ہوجاتی ہے۔
واضح رہے کہ پلاسٹک کی اتنی کم مقدار ری سائیکل کرنے کی ایک اہم وجہ یہ بھی ہے کہ جب پلاسٹک کچرے سے دوبارہ اشیا بنائی جاتی ہیں تو اس کی کیمیائی ساخت کمزور ہوجاتی ہے اور یوں صرف کم درجے کی اشیا مثلاً کوڑے دان اور کرسیاں وغیرہ ہی بنائی جاسکتی ہیں۔
اس مٹیریئل کو 100 درجے سینٹی گریڈ پر بآسانی ری سائیکل کیا جاسکتا ہے لیکن 24 گھنٹے کے لیے ایک عمل انگیز (کیٹے لسٹ) رکھنا پڑتا ہے۔ اس سے پلاسٹک اپنے اصل اور صاف اجزا میں تقسیم ہوجاتا ہے اور دوبارہ پی بی ٹی ایل میں بدل جاتا ہے۔
لیکن واضح رہے کہ اگر اسی طرح کا پلاسٹک ری سائیکل کیا جائے تو ضروری ہے کہ اس میں روایتی قسم کا پلاسٹک شامل نہ ہو کیونکہ اس طرح بازیافت کا عمل متاثر ہوسکتا ہے۔