اسلام آباد: جہاں دوحہ میں طویل انتظار کے بعد انٹرا افغان مذاکرات کا آغاز چند روز میں ہونے جارہا ہے وہیں اس عمل کے لمبے اور پیچیدہ ہونے کی امید کی جارہی ہے۔
ٖ ایک سفارتکار جو افغان امن اور مفاہمت سے متعلق پیشرفتوں کا قریب سے مشاہدہ کر رہا ہے، نے پس منظر کے حوالے سے بریفنگ میں کہا کہ ‘ہم امید کر رہے ہیں کہ اگلے 10 دنوں میں کچھ ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں گے’۔
مختلف مقدمات میں سزا یافتہ 400 افراد میں سے 80 طالبان قیدیوں کی پہلے مرحلے میں رہائی نے جنگ سے متاثرہ ملک میں پائیدار امن کے لیے مذاکرات کے امکانات کو روشن کردیا ہے۔
امریکا اور طالبان کے درمیان دوحہ معاہدے کے تحت افغان حکومت کو طالبان کی جانب سے سیکیورٹی فورسز کے ایک ہزار اہلکاروں کو آزاد کرنے کے بدلے میں 5 ہزار طالبان قیدیوں کو رہا کرنا تھا۔