5اگست 2019ء بھارت کی تاریخ کا سیاہ دن جب کشمیریوں پر سیاہ رات اور دن کا آغاز ہوا جب مقبوضہ کشمیر سے 370اور 35Aبھارتی آئین کی دفعات کو ہٹایا گیا، مجبور اور بے بس کشمیریوں پر ظلم کی ایک نئی داستان کا آغاز کیا گیا، جب گھر میں قید عورتوں اور لڑکیوں کو بھارتی فوجی درندوں نے گھروں سے اغواء کرنا شروع کیا، جب معصوم بچوں کو اٹھا لیا گیا اور قید کیا جانے لگا، جب احتجاج کرنے والے کشمیری جوانوں کو گولیوں سے بھونا جانے لگا جب ٹیلیفون اور انٹرنیٹ بند کر دیا گیا، جب مودی کے غنڈے ٹی وی پر بیٹھ کر کشمیری لڑکیوں سے شادی کے دعوے کرنے لگے، جب کشمیر میں بی جے پی کے بدمعاشوں کو کشمیر میں لے جا کر آباد کیا جانے لگا غرضیکہ ظلم کے دور کا آغاز ہو گیا۔
پورا بھارتی میڈیا خاموش ہو گیا یا کشمیر کا بلیک آئوٹ کر دیا گیا، ہر سیاسی رہنما کو کشمیر جانے سے روک دیا گیا، راہول گاندھی کو سری نگر ایئرپورٹ سے واپس کر دیا گیا، جب غلام نبی آزاد کو سپریم کورٹ کے حکم پر صرف مخصوص علاقوں میں جانے کی اجازت دی گئی، ایک ایسی کالی رات کا آغاز ہوا جو آج تک جاری ہے، پوری دنیا کے صحافیوں کا مقبوضہ کشمیر میں داخلہ بند ہے، دہشت گردی کے نام پر سینکڑوں نوجوانوں کو قتل کر دیا گیا پچھلے دنوں ایک بزرگ کو گاڑی سے اتار کر سٹرک پر شہید کر دیا گیا، اس کا چھوٹا سا نواسہ روتا رہا، اپنے نانا کی لاش پر یہ منظر ساری دنیا نے دیکھا، اس کی بیٹی نے ٹی وی پر دعویٰ کیا کہ میرے والد کو بھارتی فوجیوں نے شہید کیا، کیسی ظلم اور بربریت کی داستانیں ہر طرف کشمیر میں پھیلی ہوئی ہیں۔
5اگست 2020ء وہ منحوس دن ہے جب اس ظلم کی کہانی کو پورا ایک سال ہو جائے گا، مودی اس دن رام مندر کا افتتاح کررہا تھا، بھارت کا مسلمان بابری مسجد شہید ہونے کا غم منارہا تھا، وہ منظر آج بھی آنکھوں کے سامنے گھوم رہا ہے، جب ایل کے ایڈوانی کی سربراہی میں بی جے پی کے غنڈے بابری مسجد کو شہید کررہے تھے، بھارتی پولیس دور کھڑی تماشہ دیکھ رہی تھی، بھارتی وزیراعظم اپنی صفائیاں پیش کررہا تھا، یو پی کا وزیراعلیٰ اپنی بے بسی اور ناکامی کا اظہار کررہا تھا لیکن بی جے پی کے غنڈوں نے بابری مسجد کو شہید کر دیا، بھارتی قانون ہنستا رہا، بھارتی پولیس مسکراتی رہی، دنیا بھر کے مسلمان خاموش رہے، جیسے کچھ ہوا ہی نہیں، صرف اگر شور مچایا تو پاکستانی میڈیا نے، حکمرانوں نے صرف بیان دیا، پاکستانی حکومت کر ہی کیا سکتی تھی، وہ خود اپنے چکروں میں پھنسی رہتی تھی، بھارتی سپریم کورٹ نے بھی مودی کے دبائو پر عجیب فیصلہ دیا، انصاف کا گلا گھونٹ دیا گیا، اب نہ جانے کوئی ہمایوں یابابر ہندوستان پر حملہ آور ہو گا اور مندر کو توڑ کر دوبارہ مسجد بنائے گا۔
بات ہورہی تھی 5اگست کی مودی کی مسلمان دشمنی اس بات سے ظاہر ہوتی ہے کہ جس تاریخ کو کشمیر سے دفعات کو ہٹایا گیا، اس 5اگست کو اس نے رام مندر کو بنانے کا افتتاح کیا، مودی جو گجرات کے مسلمانوں کا قاتل ہے جس کی انٹری امریکہ میں بند تھی اسی مودی نے پھر مسلمان دشمنی کا ایک ثبوت دے دیا، دنیا حیران اور پریشان ہے کیا مسلمان دشمن حکمران بھارت میں حکمرانی کررہا ہے جو سیکولرازم کو بھی بھول گیا اپنے آئین کو بھی بھول گیا ہے، بھارت کو اس نے ہندو راج میں تبدیل کر دیا، اب سکھوں کو بھی خالصتان کے لئے سوچنا چاہیے کہ وہ مسلمانوں کے بعد مودی کے ظلم کا نشانہ ہونگے، بھارت اب سیکولر ملک نہیں رہا بلکہ ہندوراج میں تبدیل ہو گیا ہے۔
بہرحال مودی اور بھارت کا انجام بہت قریب ہے، مودی کشمیریوں اور بھارت کے مسلمانوں پر جتنا ظلم کر لے لیکن اس کا انجام بہت قریب ہے، انشاء اللہ 5اگست 2021 سے پہلے مقبوضہ کشمیر آزاد ہو جائیگا، ظلم کی رات کشمیریوں کے لئے ختم ہونے والی ہے، اندرا گاندھی نے پاکستان کو توڑ کر بنگلہ دیش بنا کر یہ سوچا تھا کہ بھارت محفوظ ہو گیا لیکن اب بھارت کے ٹوٹنے کا وقت آگیا ہے، پاکستان انشاء اللہ قائم و دائم رہے گا لیکن اب بھارت کے ٹکڑے ہونے کا وقت قریب ہے، پاکستان تو دو ٹکڑے ہوا تھا اب بھارت کئی ٹکڑے ہو گا، بھارتی فوج بھی بھارت کو ٹوٹنے سے نہیں بچا پائے گی، روس کی فوج کی مثال ہمارے سامنے موجود ہے، ایٹمی قوت ہونے کے باوجود ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا، وہی حال بھارت کا ہونے جارہا ہے۔ مودی بھارت کا گوربا چوف ثابت ہو گا۔