ایک منٹ خاموشی میں سوچنا ضرور

226

لڑناتم نہیں چاہتے مرنا تم نہیں چاہتے غریبی و کمتری کا ناگ تمہیں ڈس رہاہے تمہارا برف لہو پگھلانے کے لئے ایک اور نغمہ تیار کیاہے۔تم تو وہ ہو جو اپنی گندگی اٹھانے کے لئے بھی فوج کے محتاج ہو۔ ایک منٹ کی خاموشی میں یہ بھی سوچنا ضرور۔ جیسی قوم ویسے حکمران۔ کشمیر تو آزاد ہو کر رہے گا۔ تم نہیں اور سہی اور نہیں اور سہی۔۔۔حضرت زین العابدین رضی اللہ نے فرمایا مجھے کربلا کا اتنا دکھ نہیں جتنا افسوس کوفہ والوں کی خاموشی پر ہے۔ دنیا میںجہاں بھی مظلوم پر ظلم ہوتا ہے وہ جگہ ‘‘کوفہ’’ اور ظلم پر خاموش رہنے والے ‘‘کوفی’’ کہلاتے ہیں۔حکومت کشمیریوں کے ظلم پرخاموشی کا دورانیہ ایک منٹ سے بڑھا کر دو منٹ کردیں جموں کشمیر کے ساتھ لداخ بھی ہمیں مل سکتا ہے۔سال پہلے کشمیر لاک ڈائون کیا گیا تو حکومت پاکستان نے بطور احتجاج گھروں سے باہر عوام کو آدھ گھنٹہ کھڑا ہونے کی سزا دی۔ سال بعد نوبت ایک منٹ خاموشی تک آن پہنچی۔ اگلے برس تک 5 اگست کی چھٹی کے اعلان کا بھی امکان ہے۔سقوط کشمیر کو سال ہو گیا ہے-حکومت خاموش تماشائی بنی رہی-فوری طور پہ اسلامی ممالک کا سربراہی اجلاس بلائی جاتی،کشمیر کے لاک ڈاؤن پہ سیکیورٹی کونسل کی میٹنگ طلب کی جاتی،حکومت کو جتنا درد کلبوشن یادیو کے بنیادی حق کا ہے اتنا درد کشمیر کے مظلوم عوام پہ بھی دکھایا جا سکتا ہے۔مودی دہشت گرد کو منہ توڑ جواب کیسے دینا ہے یہ چین سے سیکھو،لداخ میں بھاری دہشت گردوں کا منہ توڑ کر رکھ دیا۔کیلوں سے نوک دار لوہے کے ڈنڈوں سے بھارتی جوانوں کے بھیجے کھول کر رکھ دئے۔ اسے کہتے ہیں اینٹ کا جواب پتھر سے دینا۔
لداخ کی گلوان گھاٹی میں ہندوستان اور چین کے جوانوں کے بیچ پرتشدد جھڑپ میں 20 ہندوستانی جوانوں کی ہلاکت کے بعد دونوں ممالک کے مابین رشتوں میں تلخی پیدا ہوگئی ہے۔ لداخ میں لگ بھگ 38000مربع کیلومیٹر کا ہندوستانی علاقہ چین کے قبضے میں ہے۔ اس کے علاوہ دو مارچ 1963 کو چین اور پاکستان کے بیچ دستخط شدہ چین پاکستان ‘سرحد قراردادکے تحت پاکستان نے پاکستان مقبوضہ کشمیر کا 5180 مربع کیلومیٹر چین کو سونپ دیا تھا۔
۔ انگریزی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ چین نے یہاں بڑی تعداد میں فوجی تعینات کر دئیے ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں فوج کی بھاری گاڑیاں اور فوجی آلات بھی دیکھے گئے ہیں۔جموں و کشمیر میں مظالم کی تاریخ کو ستر برس بیت گئے مگر ایک سال سے شرمناک لاک ڈائون نے یقین دلا دیا ہے کہ آزادی ایک منٹ کی خاموشی یا آدھ گھنٹہ گھڑے رہنے سے نہیں صرف اور صرف ‘‘جذبہ ٔبدر’’ سے حاصل ہو گی۔ایک مومن کا ایمان ہے کہ کشمیر سیاست سے زیادہ ایمان کا معاملہ ہے۔بھارت کے اندر دو قومی نظریہ پھر سے جاگ اٹھا ہے ، مسلمان ہندو کی دہشت گردی کو پہچان چکے ہیں ، سکھ کمیونٹی خالصتان بنانے کے لئے بے تاب ہے،پاکستان نے سکھ یاتریوں کے لئے کرتار پور راہداری کی سہولت فراہم کر دی ہے، سکھ پاکستان سے مزید قریب ہو چکے ہیں ، جموں و کشمیر میں لاک ڈائون کا ظلم پوری دنیا میں بھارت کو دہشت گرد بنا کر پیش کر چکا ہے ، اقوام متحدہ نے بھی ستر برس بعد بھارت کو دہشت گرد قرار دے دیا ہے ، چین بھی ایک بار پھر لداخ پر چڑھ دوڑا ہے ، بھارت کو سبق سکھانے کے لئے ایران سے تجارتی تعلقات بڑھا چکا ہے ، تمام حالات کشمیر کے حق میں جا رہے ہیں ،پاکستان کے لئے مسلۂ کشمیر کو انجام تک پہنچانے کا یہ سنہری موقع ہے۔پوری دنیا کی انسانی حقوق کی تنظیموں کو سرگرم کیا جائے۔ نائن الیون کے واقعہ میں اکثریت غیر مسلم مارے گئے مگر ان کے لئے امریکہ بھر کے مسلمان روئے، وجہ انسانی جانوں کا نقصان تھا ، بے گناہوں کے ساتھ ظلم تھا۔ آج امریکہ کی سیاہ فام کمیونٹی کو بھی ان پر ہونے والے مظالم کی مثال سے کشمیریوں کے دکھ کا احساس دلایا جا سکتا ہے۔پوری دنیا کرونا کی لپیٹ میں ہے۔ امریکہ اور اس کے اتحادی کرونا کے سامنے بے بس کھڑے ہیں۔ معیشت تنزلی کا شکار ہے۔پاکستان کے پاس کھونے کے لئے پہلے بھی کچھ نہیں تھا آج بھی وہیں کھڑا ہے جہاں کل تھا تو ڈر کس بات کا ؟ آج حالات کشمیریوں کے حق میں ہیں تو انہیں لاک ڈائون سے ہمیشہ کے لئے نجات دلانے کے لئے اور کس موقع کا انتظار ہو رہا ہے ؟ کشمیریوں کا لاک ڈائون بد دعا بن کر پوری دنیا کو جکڑ چکا ہے ، مرنا جب ٹھہر گیا کرونا سے مر جائو غربت و افلاس سے یا آزادی کشمیر کی شہادت سے ، چوائس تمہارے ہاتھ میں ہے۔ غزوہ احد کے وقت اللہ تعالی نے یہی فرمایا تھا کہ موت کے خوف سے گھروں میں بیٹھے رہنے والوں کو موت بند چار دیواری سے آ دبوچے گی ، مطلب یہ کہ شہادت ان کا نصیب نہیں ، گھروں میں بزدلی کی موت ان کا مقدر لکھ دیا گیا تھا۔ جموں کشمیر غزوہ ٔبدر کے جوش و ولولہ کے بغیر کسی صورت آزاد نہیں کرایا جا سکتا۔ کشمیر آزاد کیسے ہو گا یہ سوچنا حکومت کا کام ہے ، عوام ایک روٹی کا مسلہ حل کرنے میں مصروف ہے۔ اس قوم کا یہ حال آج نہیں ہوا پرانا حال ہے جس کو ذوالفقار علی بھٹو نے بھی روٹی کپڑا مکان کے نام سے کیش کرایا تھا۔ اس قوم کی غربت پرانی ہے ، غربت آزادی کشمیر میں معاون ثابت ہوگی، بھوک افلاس سے مرنے کی بجائے اس عظیم کازکے لئے شہید ہونے کو فوقیت دیں گے۔پاکستان کی فوج دنیا کی مانی ہوئی فوج ہے ، غربت افلاس کے مارے عوام کو بھی جہاد کشمیر کے لئے تیار کیا جائے اور بھارت کو عزائم سے خبردار کر دیا جائے کے ہم آدھ گھنٹہ باہر کھڑے ہونے یا ایک منٹ خاموشی کی موم بتی جلانے والی قوم نہیں ہیں ہم سروں پر کفن باندھ چکے ہیں۔بس سمجھ جائو قوم کا سرد لہو گرمانے کے لیے ہی کشمیر کا نغمہ تیار کیا ہے ایک منٹ کی خاموشی میں یہ بھی سوچنا ضرور۔