لیبیا میں گھسے تو گولیوں سے استقبال کریںگے، لیبین کمانڈر کی ترک صدر کو وارننگ

381

لیبیا کی مشرقی فوج کے جنرل نے ترک صدر رجب طیب اردوان کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنی فورسز کو لیبیا سے باہر رکھیں یا مسلح ردعمل کا سامنا کریں۔

یہ وارننگ تریپولی میں گورنمنٹ آف نیشنل اکورڈ (جی این اے) کے ساتھ تنازع میں لیبین نیشنل آرمی (ایل این اے) کی سربراہی کرنے والے لیبیا کے مشرقی فوج کے جنرل خلیفہ حفتر کی جانب سے دی گئی۔

واضح رہے کہ رجب طیب اردوان نے جی این اے کے لیے لڑنے کی غرض سے شام سے ترکی کے حمایت یافتہ لوگ بھیجے ہیں جن کے پاس آرٹلری اور بھارتی ہتھیار ہیں اور انہوں نے رخ کو اپنے حق میں بدل دیا ہے۔

حفتر نے فوج سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر پر ‘اپنے آباؤ اجداد کی میراث کی تلاش کے لیے لیبیا آنے’ کا الزام عائد کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم انہیں بتانا چاہتے ہیں کہ ہم آپ کے آباؤ اجداد کی میراث کا جواب گولیوں سے دیں گے، لیبیا میں کسی بھی ترک فورس سے ‘کوئی رحم نہیں کیا جائے گا کیونکہ وہ رحم کے لائق نہیں ہیں’۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ لیبیا کے لوگ ترکوں کی جانب سے کسی قبضے کو قبول نہیں کریں گے اور دوبارہ کبھی کالونی نہیں بنیں گے۔

ادھر برطانیہ کی اوکسفورڈ یونیورسٹی کے ایک محقق سیمیول رامانی نے عرب نیوز کو بتایا کہ حفتر ترکی کے خلاف اپنی بیان بازی میں اضافہ کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ لیبیا میں جنگ صرف جی این اے سے منسلک عسکریت پسند یا دہشت گرد ملیشیاز کے خلاف جدوجہد نہیں ہے بلکہ لیبیا کی خودمختاری اور ترکی کے بالادست ایجنڈے سے آزادی کے لیے جدوجہد ہے۔

ادھر خلیفہ حفتر کی رجب طیب اردوان کو وارننگ نے ترکی کے وزیر دفاع اور یو اے ای کے وزیر مملک برائے امور خارجہ کے درمیان لفظی جنگ شروع کردی۔

خیال رہے کہ لیبیا میں اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ حکومت کے ساتھ ترکی کے اچھے تعلقات ہیں اور عسکری مدد بھی فراہم کی جارہی ہے جبکہ مصر، متحدہ عرب امارات اور روس متحارب گروپ خلیفہ حفتر کی فورسز کے ساتھ ہیں۔