چین بھارت تنائو میں دنیا میں یہ خبر بہت اہمیت اختیار کر گئی ہے کہ چین نے ایران کے ساتھ ایک بہت بڑا انویسٹمنٹ کا معاہدہ کر لیا ہے، اب چین چاہ بہار کارپوریٹ مکمل کرے گا، اس کے ساتھ وہ کئی اور پروجیکٹ میں سرمایہ کاری کرے گا، بھارت کو ایک بہت بڑا جھٹکا اس وقت لگا جب ایران نے چاہ بہار سے تہران تک ریلوے کا ٹریک بچھانے کیلئے بھارت کا ٹینڈر منسوخ کر دیا اب ایران اپنے طور پر ریلوے کی لائن بچھائے گا، بھارتی ریلوے کو بہت بڑا مالی نقصان ہوا، ساتھ ساتھ جو بدنامی ہوئی وہ الگ ہے، اگر آپ غور سے چین کی پالیسی دیکھیں تو وہ ہر طرف سے بھارت کو گھیرتا جارہا ہے اور تنہا کرتا جارہا ہے، پاک چین دوستی تو بہت پرانی ہے اور ہر دور میں کامیاب رہی چاہے چین میں کوئی حکمران ہو یا پاکستان میں کوئی حکمران ہو آپ چین کی منصوبہ بندی پر غور کرتے جائیں سری لنکا میں سرمایہ کاری کی اور ان کی ایک بندرگاہ کو 99سال کیلئے لے لیا، بنگلہ دیش میں چٹا کانگ پورٹ کو نئے سرے سے بنایا اور چینی کمپنیاں وہاں موجود ہیں، نیپال بھارت کے اثر سے آزاد ہو گیا، اس کے وزیراعظم اولی نے نیا نقشہ اپنی پارلیمنٹ سے منظور کر لیا جس میں کئی بھارتی علاقوں کو نیپال کا علاقہ دکھایا گیا ہے چند ہفتہ پہلے نیپالی پولیس نے بھارتی باشندوں پر گولی چلا دی جس سے ایک بھارتی ہلاک ہو گیا دو زخمی ہو گئے، میانمار میں چین سڑکوں کا جال بچھا رہا ہے، تازہ ترین اطلاع یہ آئی ہے کہ افغانستان اورایران کو بھی سی پیک کا حصہ بنایا جارہا ہے۔
بھارت کے پاس ایک ہی راستہ کھلا رہ گیا ہے وہ ہے سمندر کا راستہ اس کو امید ہے کہ امریکی بحری بیڑا جو چین کے بہت قریب آرہا ہے وہ بھارت کی مدد کرے گا، جاپان اور آسٹریلیا تو شائد ڈائریکٹ اس جنگ میں نہ کودیں لیکن امریکہ ضرور بھارت کے ساتھ کھڑا ہو گا اور چین سے سمندر میں مقابلہ کرے گا اس کی بحری فوج اور ہوائی طاقت چین پر بھرپور حملے کریں گے چین کے لئے امریکہ کے ساحلوں تک پہنچنا تو ممکن نہ ہو لیکن امریکہ اپنے بحری بیڑوں کیساتھ چین کی سرحد کے بہت قریب ہو گا جنگ کی حالت میں بھارت کے ساتھ مل کر چین کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گا، یہ ہی چین اور پاکستان کا مسئلہ ہے، پاکستان چین کیساتھ مل کر مقبوضہ کشمیر کو آزاد کرانے اور سیاچن پر دوبارہ قبضہ کرنے کی کوشش کرے گا تاکہ بھارت کو دو محاذوں پر لڑنا پڑے اور بھارتی فوجی کمان دو حصوں میں بٹ جائے، بھارت کو سب سے بڑا خطرہ افغانستانی طالبان سے ہے، طالبان اتنے سالوں سے امریکہ جیسی سپرپاور سے لڑرہے ہیں، تھک ہار کر امریکہ کو طالبان سے سمجھوتہ کرنا پڑا تاکہ ان کو بحفاظت واپسی کا راستہ مل سکے، امریکہ کے جانے کے بعد ایران ،افغانستان، چین ، پاکستان مل کر بھارت کی ناکہ بندی کریں گے، جن جن ملکوں کیساتھ بھارت کا زمینی راستہ ہے اس میں کسی بھی ملک کیساتھ بھارت کے تعلقات اچھے نہیں ہیں، یہاں تک کہ بنگلہ دیش نے بھی بھارت کا ساتھ چھوڑ دیا اور چینی کیمپ میں چلا گیا، بھارت کو چاردں طرف سے زمینی راستوں گھیر لیا گیا ہے اس بات کا احساس مودی کو بھی ہو چلا ہے، لیکن اب وہ بے بس ہے، کچھ کر نہیں سکتا، سلی گوڑی کی چکن نیک چائنہ کسی بھی وقت کاٹ سکتا ہے، تب ہی بھارت کی ٹوٹ پھوٹ کا آغاز ہو جائیگا، اب خالصتان کا مسئلہ بھی اٹھنا شروع ہو گیا ہے، اگر آپ غور سے بھارتی میڈیا کو سنیں تو اب خالصتان ان کی خبروں میں سرفہرست آگیا ہے، چائنہ کی جنگی تیاریوں کے بعد چین کو کئی ناموں سے خبروں میں پیش کیا جانے لگا ہے۔
مودی کی سمجھ میں نہیں آرہا ہے وہ کرے تو کرے کیا، ایک ساتھ اتنے محاذ کھل گئے ہیں، مودی کو پتہ ہے وہ چین کیساتھ نہیں لڑ سکتا، وہ 1962ء کی ہار ابھی بھولے نہیں ہیں اس کو پتہ ہے اس جنگ کا انجام اس سے بھی برا ہونے جارہا ہے لیکن وہ پھنس گیا ہے نہ چاہتے ہوئے بھی جنگ بھارت کے سر پر کھڑی ہے، فوج کا مورال بری طرح گرا ہوا ہے، بھارت کی فوج کو اس جنگ کا انجام شکست پہلے سے معلوم ہے، ایران کیساتھ بھارت کے تعلقات اب آخری سطح پر پہنچ گئے ہیں، بھارت نے چاہ بہار میں جو بھی انویسٹمنٹ کی تھی وہ سب ڈوب گئی ہے، اب بھارت خطے میں تنہا رہا گیا ہے اور اپنے آخری انجام کی طرف بڑھ رہا ہے، دیکھتے ہیں آنے والے دن بھارت کا کس طرح نقشہ بدلتے ہیں۔