مصر کی پارلیمنٹ نے صدر عبدالفتح السیسی کی جانب سے لیبیا میں ترک حمایت یافتہ فورسز کی کارروائی کی تنبیہ کے بعد ملک سے باہر فوج کی تعیناتی کی منظوری دے دی۔
اس فیصلے کے بعد لیبیا میں دونوں متحارب گروپس کی لڑائی میں مصر اور ترکی براہ راست آمنے سامنے ہوں گے۔
خیال رہے کہ مصر کے صدر عبدالفتح السیسی نے لیبیا کے شہر سرت کو سرخ لکیر قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر یہاں حملہ ہوا تو مصر کی فوج مغربی سرحد کی حفاظت کے لیے لیبیا میں داخل ہوگی۔
مصر کے ایوان نمائندگان میں سیسی کے حامی اراکین نے اجلاس میں بھرپور شرکت کی اور بند کمرے کے اجلاس میں مصر کی قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے فوج بھیجنے کی منظوری دے دی۔
گزشتہ روز سیسی کی زیر صدارت نیشنل ڈیفنس کونسل کے اجلاس کے بعد صدارتی محل سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ مصر اپنے برادر ملک لیبیا میں موجودہ حالات کے خاتمے کے لیے حمایت میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گا۔
خیال رہے کہ مصر، لیبیا میں اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ حکومت جی این اے کے مخالف گروپ خلیفہ حفتر کی حمایت کر رہا ہے اور اس اتحاد میں روس اور متحدہ عرب امارات بھی شامل ہیں۔
قبل ازیں لیبیا کی مشرقی فورسز کے قانون سازوں نے مصر سے تنازع میں مداخلت کا مطالبہ کیا تھا جس کے بعد گزشتہ دنوں السیسی نے لیبیا کے قبائلی رہنماؤں سے ملاقات کی تھی۔
مصری صدر نے کہا تھا کہ مصر اور لیبیا کی سلامتی کو درپیش براہ راست خطرات پر ان کا ملک خاموش نہیں رہے گا۔