اسلام آباد: طالبان کے عہدیداروں نے کہا ہے طالبان نے تحریک کے بانی کے بیٹے کو ان کے فوجی ونگ کا انچارج بنا دیا ہے اور ان کی مذاکراتی ٹیم میں متعدد طاقتور شخصیات شامل کیا ہے۔
یہ کئی برسوں میں کی جانے والی سب سے اہم ردوبدل ہے اور یہ اقدام ایک ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات سے قبل اٹھایا گیا ہے جس کا مقصد کئی دہائیوں سے جاری جنگ کا خاتمہ ہے۔
ایک نئے متحدہ ملٹری ونگ کے سربراہ کی حیثیت سے 30 سالہ ملا محمد یعقوب اپنے والد ملا محمد عمر کی زبردست سمجھوتہ نہ کرنے والی ساکھ کو میدان جنگ کا حصہ بناتے ہیں۔
طالبان عہدیداروں نے بتایا کہ اسی طرح طالبان کی قیادت کے 4 اراکین کی 20 رکنی مذاکراتی ٹیم میں شمولیت بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔
عہدیداروں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ تبدیلی طالبان کے رہنما ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ کی نگرانی میں کی گئی جس کا مقصد تحریک کے فوجی اور سیاسی ہتھیاروں پر اپنا کنٹرول سخت کرنا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلی افغان سیاسی قیادت کے ساتھ مذاکرات کے لیے خوشخبری ثابت ہوسکتی ہے اور یہ اس بات کی علامت ہے کہ فروری میں امریکا سے ہوئے معاہدے کے دوسرے اور سب سے اہم مرحلے کو طالبان کس حد تک سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔