لندن: برطانوی سائنسدانوں نے کارخانے میں کام کرنے والے ایک روبوٹک بازو کو معمولی سی تبدیلی اور پروگرامنگ سے گزارا اور اس کے بعد کیمیا کی تجربہ گاہ میں استعمال کیا تو اس نے مہینوں کا کام تین روز میں مکمل کردکھایا۔
یونیورسٹی آف لیورپول کے اس روبوٹ کی قیمت اگرچہ ایک لاکھ برطانوی پاؤنڈ ہے لیکن یہ انتہائی مہارت سے کیمیا کے پیچیدہ ترین تجربات انجام دے سکتا ہے۔ کبھی نہ تھکنے والا یہ روبوٹ 21 گھنٹے مسلسل کام کرسکتا ہے اور صرف چارجنگ کے وقت آرام کرتا ہے۔ یہ روبوٹ پوری تجربہ گاہ میں کسی بھی شے سے ٹکرائے بغیر گھوم پھرسکتا ہے۔
ابتدائی آزمائش میں اس روبوٹ نے ایک ہفتے میں 700 انتہائی اہم تجربات انجام دیئے اور اتنے تجربات ایک پی ایچ ڈی طالبعلم اپنی ڈاکٹریٹ کے عرصے میں بھی نہیں کرپاتا۔ ماہرین نے اس کی پروگرامنگ کرکے اسے مددگار بنانے کی بجائے خود سائنسداں بنایا ہے۔
روبوٹ اندھیرے میں آسانی سے کام کرسکتا ہے کیونکہ کیمیا کے بعض تجربات بہت حساس ہوتے ہیں اور روشنی ان میں خلل ڈال سکتی ہے۔ اس طرح اس کی افادیت انسانوں سے کہیں بڑھ کر ہے۔ اسے جامعہ کے ماہر ڈاکٹر بنجامن برگر نے ڈیزائن اور پروگرام کیا ہے لیکن اس روبوٹ کو متحرک اور کارآمد بنانا سب سے بڑا چیلنج تھا۔