ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ ایران، چین کے ساتھ 25 سالہ معاہدے پر مذاکرات کررہا ہے جس کی شرائط کا اعلان معاہدہ طے ہونے کے بعد کیا جائے گا۔
جواد ظریف نے پارلیمنٹ کے اجلاس میں بتایا کہ ‘ اعتماد اور یقین کے ساتھ ہم ایران کے اہم تجارتی شراکت دار، چین کے ساتھ 25 سالہ تزویراتی معاہدے پر مذاکرات کررہے ہیں’۔
خیال رہے کہ ایرانی خام تیل برآمد کنندگان کے لیے چین ایک اہم مارکیٹ بھی ہے تاہم 2018 میں واشنگٹن کی جانب سے جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کے بعد امریکی پابندیوں کے نفاذ سے شدید متاثر ہوئی ہیں۔
گزشتہ ماہ ایران کے سابق صدر محمود احمدی نژاد کی جانب سے کسی ملک کے ساتھ مذاکرات کی رپورٹس مسترد کرنے کے بعد چین کے ساتھ معاہدہ ایرانی سوشل میڈیا پر زیر بحث ہے۔
تاہم جواد ظریف جن پر 2015 میں جوہری معاہدے کی وجہ سے تنقید کی گئی انہوں نے کہا کہ چین سے معاہدے کے متعلق ‘ کچھ خفیہ’ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب معاہدہ ہوجائے گا تو قوم کو آگاہ کردیا جائے گا، انہوں نے مزید کہا کہ جنوری 2016 میں چینی صدر شی جن پنگ کے تہران کے دورے پر اس حوالے سے اعلان کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ کورونا وائرس کے بحران نے ایران کے معاشی مسائل میں اضافہ کردیا ہے جو 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے سے دستبرداری اور دوبارہ پابندیاں نافذ کرنے کے بعد بدتر ہوگئے تھے۔
خیال رہے کہ 22 جون کو ایرانی ریال کی قدر امریکا ڈالر کے مقابلے میں کم ترین سطح پر چلی گئی تھی۔
چند روز قطل ٹیلی ویژن پر نشر کی گئی تقریر میں حسن روحانی نے کہا تھا کہ ‘دشمن کے معاشی دباؤ اور عالمی وبا کے باعث یہ مشکل ترین سال ہے’۔