جمہوریت کے حامی ہانگ کانگ کے مصنفین کی تحریر کردہ تمام کتابیں شہر بھر کی لائبریریوں سے غائب کردی گئیں۔
آن لائن ریکارڈ سے ظاہر ہوا کہ چین کی جانب سے ہانگ کانگ میں نیشنل سیکیورٹی کے متنازع قانون کے نفاذ کے بعد جمہوریت کے حامی سماجی رضا کاروں کی جانب سے لکھی جانے والی کتابیں لائبریری سے ہٹا دی گئیں۔
ہانگ کانگ میں جن مصنفین کی کتاب لائبریری سے ہٹادی گئی ان میں شہر کے مشہور نوجوان رضا کار جوشوا وانگ اور جمہوریت کے حامی قانون ساز تانیا چن بھی شامل ہیں۔
جوشوا وانگ نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ کتابوں کو ہٹانے کا عمل سیکیورٹی قانون کے تحت کیا گیا۔
انہوں نے فیس بک پر لکھا کہ ’دہشت گردی پھیل رہی ہے اور نیشنل سیکیورٹی قانون بنیادی طور پر ایک آلہ ہے‘۔
عوامی لائبریری کی ویب سائٹ پر کی جانے والی تلاش سے معلوم ہوا کہ تین مصنفین وانگ، چان اور مقامی اسکالر چن وان کی تحریر کردہ کتابیں شہر کی درجن بھر پبلک لائبریری میں موجود نہیں ہے۔
اس ضمن میں خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے رپورٹر کو ضلع وانگ تائی سین میں عوامی لائبریری میں جمہوریت سے متعلق کتابیں نہیں مل سکیں۔
خیال رہے کہ 30 جون کو چین نے متنازع قومی سلامتی کے قانون کی منظوری دے دی تھی جس کے تحت چینی حکام کو ہانگ کانگ میں تخریبی اور علیحدگی پسندوں کی سرگرمیوں کو روکنے کی اجازت ہوگی۔
قومی پیپلز کانگریس کی قائمہ کمیٹی سے منظور ہونے کے بعد چین کے صدر شی جن پنگ نے قومی سلامتی کے قانون کے صدارتی حکم پر دستخط کردیے۔