2-3کی اکثریت سے سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ، 90دنوں میں الیکشن ضرور ہونگے!

69

پاکستان کی تاریخ میں عدالتی نظام پر بہت زیادہ موقعوں پر دبائو آیا۔ سپریم کورٹ پر ن لیگ نے حملہ بھی کیا کئی مرتبہ سپریم کورٹ کے ججز میں اختلاف بھی ہوا۔ بعض مرتبہ سپریم کورٹ کے ججوں نے اپنے حلف سے غداری اور عوامی امنگوں کے خلاف فیصلے دئیے۔ تین مرتبہ مارشل لاء کی حکومتوں کو نظریہ ضرورت دیا گیا۔ آپ کے سامنے جسٹس قیوم کی ٹیپ بھی منظر عام پر آئی جسٹس ارشاد حسن خان نے پرویز مشرف کو آئین میں بھی تبدیلی کی اجازت دے دی۔ اسی ملک میں بھٹو کو پھانسی لگ گئی جس کو عدالتی قتل کہا جاتا ہے۔ اس وقت پاکستان دنیا کے عدالتی نظاموں میں شاید 142ویں نمبر پر آتا ہے صرف چند ملک ہم سے نیچے ہیں۔
لیکن اسی عدالتی نظام میں بڑے بڑے جرأت مند ججز بھی موجود ہیں۔ ضیا الحق کے مارشل لا میں بہت سے ججوں نے حلف نہیں اٹھایا۔ اسی طرح پرویز مشرف کی حکومت کے خلاف بہت سے ججوں نے آواز اٹھائی اور حلف نہیں لیا۔ جسٹس سعید الزماں صدیقی سمیت بہت سے ججز اپنی سیٹ چھوڑ گئے۔ افتخار محمد چودھری کے بعد سپریم کورٹ میں استحکام آیا اور عدلیہ نے اپنا وقار قائم کیا۔ سپریم کورٹ نے بغیر کسی دبائو کے فیصلے کئے کئی موقعوں پر سپریم کورٹ پر بہت دبائو آیا لیکن ججز اختلافات کے باوجود اپنی بات پر اور اپنے فیصلوں پر قائم رہے جس کی بہت سی مثالیں موجود ہیں۔ نوا زشریف کو نااہل کرنے کا معاملہ ہو یا پھر سسیلین مافیا کا تاریخی جملہ ہو یوسف رضا گیلانی کو 5سال کیلئے نااہل کرنا یا پھر قاسم سوری کے فیصلے کو مسترد کرنا ہر ہر جگہ سپریم کورٹ چٹان کی طرح کھڑی رہی جب عمران خان کی پارٹی کے لوگوں نے زرداری سے دولت وصول کر کے عمران خان کو دھوکا دیا ۔ پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے لوگوں کو اپنی اپنی سیٹ سے ہاتھ دھونا پڑا نئے الیکشن میں پنجاب کے لوگوں نے ن لیگ کے خلاف جھاڑو پھیر دی قومی اسمبلی کی سات سیٹوں پر عمران خان اکیلا کامیاب ہو گیا۔ یہ سب انصاف اور انصاف کی حاکمیت کی بدولت ہوا اور یہی آئین یہی ملک کا قانون کہتا ہے۔ قانون کسی کی خواہش اور مرضی کی لونڈی نہیں ہو سکتا۔ اگر نو جماعتیں ملک کے ججوں کو گالیاں دیں تو کیا یہ انصاف ہے۔نانی مریم صفدر کھلے عام جلسوں میں ججز کے خلاف بولتی ہے۔ اس پر توہین عدالت لگنی چاہیے۔ وہ ججز کو اکسارہی ہے کہ وہ اس کے خلاف ایکشن لیں تاکہ عوام کی وہ ہمدردی حاصل کر سکے لیکن سپریم کورٹ اس چیز کو بہت اچھی طرح سمجھتی ہے وہ ن لیگ کو اسی جگہ پر رکھنا چاہتی ہے عوام کا غصہ اور مہنگائی ن لیگ کو تباہ کر دے گی تازہ ترین راجن پور میں جو الیکشن ہوا اس نے ن لیگ کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی ہے۔ ن لیگ کو پنجاب میں اپنا انجام نظر آرہا ہے۔ شہباز شریف نے وزارت عظمیٰ لیکر پارٹی کو تباہ کر دیا۔ آصف زرداری بہت شاطر سیاستدان ثابت ہوا وہ اپنی پارٹی اور اپنے بیٹے بلاول کو بچا کر لے گیا۔ ساری دنیا کے اس نے بلاول کو دورے کرو ا دئیے سرکاری خرچوں پر جس ملک کی معیشت اتنی خراب ہو اس کا وزیر خارجہ بلاوجہ اتنے دورے نہیں کرتا ہے لیکن یہ سب پاکستان میں ممکن ہے۔ عمران خان نے اپنی تازہ تقریر میں ججوں کا شکریہ ادا کیا ہے۔ اپنی جیل بھرو تحریک کے خاتمے کا اعلان کیا۔ ہفتہ سے اپنی الیکشن کی مہم کا آغاز کرنے کا اعلان کیا ہے لیکن ن لیگ اس فیصلے میں اپنی مرضی کا فیصلہ ڈھونڈنے کی کوشش کررہی ہے۔ اعظم نذیر نے اس فیصلے کو اقلیت ججوں کا فیصلہ قرار دیا۔ اس نے بنچ سے باہر دو ججوں کے نوٹ کو بھی اس میں شامل کر لیا ہے حالانکہ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس یحییٰ آفریدی اپنی مرضی سے بنچ سے علیحدہ ہوئے تھے ان پر کسی نے دبائو نہیں ڈالا تھا۔
بہرحال یہ قانون کی فتح ہے۔ انصاف کی فتح ہے۔ عوام کی فتح ہے۔ دنیا میں پاکستان کے وقار کی فتح ہے۔ پی ٹی آئی کے کارکنوں کی فتح ہے جو آنے والے دنوں میں جونیئر کورٹس کو انصاف پر چلنے کی راہ دکھاتی رہے گی۔