جاوید اختر کا بھانڈ پن!

54

امریکہ سے سعودی عرب کا سفر اور پھر حرمین شریفین کی زیارات سے فیضیاب ہوتے ہوئے وطن عزیز آمد کے دوران میڈیا سے مکمل لا تعلق رہنا پڑا مگر وطن آتے ہی خبروں کا انبار تھا ، اس میں سب سے شرمناک خبر بھارتی شاعر جاوید اختر کی پاکستان سے متعلق ایک گھٹیا گفتگو تھی ۔ لاہور کے الحمرا آرٹس کونسل میں اُردو شاعر فیض احمد فیض کی یاد میں منعقد ہونے والے فیسٹیول میں بھارت سےجاویداختر بھی مدعو تھے۔ بھارتی لکھاری اور شاعر جاوید اختر نے فیسٹیول میں سیشن ’جادو نامہ‘ کے دوران گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مخالف بیان دے دیا۔ جاوید اختر نے طنزیہ انداز میں پاکستان کو ممبئی حملے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ہم تو ممبئی کے لوگ ہیں ہم نے دیکھا تھا کہ ہمارے شہر میں کیسے حملہ ہوا تھا وہ لوگ ناروے یا مصر سے تو نہیں آئے تھے وہ یہیں آپ کے ملک میں گھوم رہے ہیں تو اگر کسی ہندوستانی کے دل میں شکایت ہے تو آپ بُرا نہیں مانیں۔جاوید اختر کی جانب سے پاکستان پر الزام لگانے کے دوران پنڈال میں موجود تماشائیوں کی جانب سے انہیں داد دیئے جانے پر سوشل میڈیا صارفین نے فیسٹیول میں شریک ہونے والے افراد کو تنقید کا نشانہ بنایا۔پاکستان میں ایک تماشبین طبقہ پایا جاتا ہے جو دشمن کی بکواس پر بھی تالیاں بجاتا ہے ، اندر سے یہ طبقہ غد ارانہ جینز کا مالک ہے۔بھارت کو پاکستان کا ازلی دشمن قرار دینے والے بزرگ اس جہان فانی سے کوچ کر گئے لیکن ان کی بات قدم قدم پر سچ ثابت ہوتی چلی آرہی ہے۔ بھارت کو پاکستان کی آزادی کبھی برداشت ہوئی نہ ہو سکے گی۔ دشمن کا مکروہ چہرہ کئی بہانوں اور جواز کی صورت بے نقاب ہوتا چلا آرہا ہے۔دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے بھی بہت سی کوششیں کی گئیں جن میں آگرہ، شملہ اور لاہور کا سربراہی اجلاس شامل ہے۔ 1980ء کی دہائی سے دونوں ممالک کے تعلقات کے درمیان تاریخ ساز بگاڑ محسوس کیا گیا۔اس بگاڑ کا سبب سیاچن کا تنازع، 1989ء میں کشمیر میں بڑھتی کشیدہ صورت حال۔ 1998ء میں بھارت اور پاکستانی ایٹمی دھماکے اور 1999ء کی کارگل جنگ کو سمجھا جاتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے 2003ء میں جنگ بندی کا معاہدہ اور سرحد پار بس سروس کا آغاز کیا گیا۔مگر تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے تمام کوشش پے در پے رونما ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کی نذر ہوتی گئیں۔ جن میں 2001ء میں بھارتی پارلیمان عمارت پر حملہ، 2007ء میں سمجھوتا ایکسپریس ٹرین کا دھماکا اور 26 نومبر 2008ء ممبئی میں دہشت گردی کی کاروائیاں شامل ہیں۔ 2001ء میں ہونے والے بھارتی پالیمان پر حملے نے دونوں ممالک کے درمیان جنگ کا سا سماں پیدا کر دیا تھا۔ 2007ء میں سمجھوتہ ایکسپریس ٹرین پر حملے سے تقریبا 68 افراد مارے گئے جن میں زیادہ تر کا تعلق پاکستان سے تھا۔ 2008ء کے ممبئی حملے، جن کو پاکستانی دہشت گردوں سے منسوب کیا جاتا ہے، دونوں ممالک کے درمیان امن تعلقات کو سبوتاژ کرنے کے لیے اہم ثابت ہوئے۔اور اب حال ہی میں جموں کشمیر پلوامہ خود کش حملہ کے رد عمل پر بھارتی جارحیت کا مکروہ چہرہ ایک مرتبہ پھر کھل کر سامنے آ گیا ہے۔پلوامہ مقبوضہ کشمیر کا ایک ضِلع ہے جو دار الحکومت سرینگر سے 40 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔پلوامہ حملہ 14 فروری 2019ء کو بھارتی سیکورٹی افواج کے ایک قافلہ پر کیا گیا۔جموں سری نگر قومی شاہراہ پر محو سفر سیکیورٹی افواج کا ایک کاروان جب بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے ضلع پلوامہ کے قصبے اونتی پورہ کے نزدیک واقع گاؤں لیتھپورہ سے گزر رہا تھا تو ایک خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی قافلہ کی ایک بس سے ٹکرا دی۔ اس حملے کے نتیجے میں حملہ آور دہشت گرد اور سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے چھیالیس اہلکار ہلاک ہو گئے۔ اس حملے کی ذمہ داری جیش محمد نامی علیحدگی پسند تنظیم نے قبول کی۔ ایک مقامی شخص عادل احمد ڈار کی حملہ آور کے طور پر شناخت ہوئی اور الزام پاکستان پر لگا دیا گیا۔ عادل احمد ڈار المعروف وقاص کمانڈو ایک 22 سالہ شخص تھا جو کاکاپورہ کا رہنے والا تھا اور یہ ایک سال پہلے گروہ میں شامل ہوا تھا۔پاکستان نے اس حملے میں کسی بھی قسم کی وابستگی سے انکار کیا اور بھارت کا دعویٰ ہے کہ جیش محمد کا قائد مسعود اظہر پاکستان میں ہی ہے۔ جبکہ بھارتی اپوزیشن نے بیان دیا ہے کہ پلوامہ حملہ مودی سرکاری نے خود کرایا اور الزام پاکستان پر لگا دیا۔بھارتی سماجی رہنما ومن میشرام نے کہا کہ بھارتی حکومت حملے سے 8 دن پہلے آگاہ تھی، سرکار کے پاس آئی بی کی رپورٹ بھی تھی،کابینہ کمیٹی سیکیورٹی اجلاس میں سب کو پتا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ مودی حکومت نے جوانوں کو بچانے کے بجائے ان کو مروایا اور اس نے ایسا صرف اس لئے ہونے دیا تاکہ پاکستان کے خلاف نعرے لگانے کا موقع ملے۔بھارتی سماجی رہنما نے یہ بھی کہا کہ حملے کا شکار ہونے والے جوان کہہ رہے تھے کہ ہمیں ائرلفٹنگ کروایا جائے،کچھ لاکھ روپے کی بات تھی، سرکار نے ان کی بات نہیں مانی۔ ومن میشرا نے کہا کہ پلوامہ حملہ مودی سرکار کے ظالمانہ فیصلوں کے خلاف احتجاج سے توجہ ہٹانے کیلئے یہ ڈرامہ رچایا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے 42 جوانوں کونہیں مارا بلکہ مودی حکومت نے مارا ہے،بتایا جائے پاکستان سے آرڈی ایکس کا مواد اور گاڑی کیسے آئی؟ تمام سیکیورٹی فورسز کے باجود روکنے کا کام کیوں نہیں کیا؟ بھارتی سماجی رہنما نے یہ بھی کہاکہ مودی سرکارکے پاس ان سوالوں کا جواب نہیں تو سارا معاملہ پاکستان کی طرف لے جایا جارہا ہے۔پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کے مطابق بھارتی ایئر فورس نے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی ہے۔بھارتی سرکار کا مکروہ چہرہ پاکستان کے لئے انکشاف نہیں البتہ پاکستان کی موجودہ حکومت کو مضبوط حکومتی ٹیم کی اشد اور فوری ضرورت ہے۔ ازلی دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کے لئے پاک فوج کے جوان وطن عزیز کا عظیم سرمایہ ہیں ۔ البتہ پاکستان میں ایک طبقہ ایسا ہمیشہ سے موجود ہے جو قیام پاکستان کا نہ صرف مخالف ہے بلکہ بھارت سے بھانڈ بلا کر فخر محسوس کرتا ہے ۔