عمران خان کی پیشی پر لاہور میں جیل بھرو تحریک کا آغاز تاریخ سے پہلے ہی ہو گیا، حکمرانوں کی آنکھیں کھل گئیں!
پی ٹی آئی کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے ایماء پر اس ہفتے لاہور سے جیل بھرو تحریک کا آغاز ہو گیا۔ بقول عمران خان اس تحریک کے دوسرے مرحلے کا آغازاس وقت ہو گا جب نوے دن گزرنے کے بعد الیکشن کا انعقاد نہ کیا گیا۔اس تحریک کے آغاز میں ہی جو مناظر اور فوٹیج ٹی وی سکرینز پر نظر آرہے ہیں اس سے نوشتۂ دیوار کو پڑھا جا سکتا ہے۔ گو کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کرانے کی تاریخ 9 اپریل کا اعلان کر دیا ہے مگر حالات یہ بتارہے ہیں کہ الیکشن کمیشن کی جانبداری کے باعث صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کی تاریخ دینے کے بعد اب قومی انتخابات کی تاریخ دینے کی ذمہ داری بھی ڈاکٹر عارف علوی کے کندھوں پر ہی آئے گی۔ ایک جانب ملکی سیاسی صورت کی یہ ابتری ہے تو دوسری جانب تحریک طالبان کے نامراد دہشت گرد جمعے کے جمعے ملک کے بڑے بڑے شہروں میں خودکش حملے کررہے ہیں۔ ایک جمعہ کو پشاور کے پولیس زون میں پولیس مسجد میں دھماکے کے بعد سینکڑوں مسلمان ان مسلمان دہشت گردوں کے ہاتھوں مارے جاتے ہیں تو اگلےجمعے کو کراچی میں کے پی او میں ٹی ٹی پی کے دہشت گرد پولیس کی بلڈنگ پر قبضہ کر کے سب کو یرغمال بناتے ہیں۔ ایک عملے کے فرد سمیت پانچ سکیورٹی اہلکار شہید ہو جاتے ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ پولیس کااہلکار نشے کی حالت میں دھت بیٹھا ہوتا ہے اور دہشت گرد ماڈرن ہتھیاروں سمیت اپنے سہولت کاروں کی مدد کیساتھ کے پی او کی چھت پر پہنچ جاتے ہیںیکے بعد دیگرے خود کو خودکش جیکٹ کے ذریعے اڑاتے ہیں، بلڈنگ کو نقصان پہنچاتے ہیں اور اپنے مشن کو کامیابی سے ہمکنار کرتے ہیں۔ ہماری سکیورٹی ایجنسیاں، آئی بی، آئی ایس آئی ، ایف آئی اے اور ایم آئی بجائے دہشت گردوں کی نقل و حرکت، ان کے ٹیلی فونک رابطوں اور کمیونیکیشن کی نگرانی کرنے اور انہیں پکڑنے کی کوشش کرتے وہ یاسمین راشد کی سی سی پی او کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو ٹیپ کرنے میں مصروف ہیں۔ نہ صرف ان کی ٹیلی فون کالز کی جاسوسی کررہے ہیں بلکہ ان کو سوشل میڈیا اور ملکی میڈیا پر ریلیز کررہے ہیں۔چند فوجی جرنیل اور کور کمانڈروں نے ملک کو ایک مذاق بنا کررکھ دیا ہے۔ اگر کوئی جج یا پولیس آفیسر فوج یا امپورٹڈ حکومت کے مفاد سے ہٹ کر راہ اختیار کرے تو فوراً اس کی کوئی جعلی یا اصلی ویڈیو یا آڈیو ریلیز کر دی جاتی ہے۔ لفافہ صحافی جاوید اشرف کو انٹرویو میں اس بات کی تصدیق کرنے کے بعد کہ وہ سب سیاستدان بشمول عمران خان کی آڈیو اور ویڈیو ،ریکارڈنگ کراتے رہے ہیں اب قمر جاوید باجوہ کا اس کھیل کے پیچھے ہونے میں کسی شک و شبے کی کوئی گنجائش نہیں رہ جاتی۔ ڈاکٹر یاسمین راشد نے بھی کورٹ سے اس معاملے پر رجوع کر لیا ہے اور عمران خان نے بھی عدلیہ کے نام خط لکھا ہے کہ ان آڈیو اور ویڈیو، ریکارڈنگ کے ملزم جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف آئین کی شق چھ کے تحت غداری کا مقدمہ چلایا جائے جبکہ انہوں نے فوج کے ادارے سے بھی کہا ہے کہ وہ باجوہ کے خلاف اس گھنائونے ریاست کے خلاف باجوہ کے فعل پر کارروائی کرے۔ بالفاظ دیگر اس جنرل کا کورٹ مارشل کیا جانا چاہیے۔ اب عدلیہ کا اور فوج کا یہ امتحان ہے کہ وہ کہاں پر کھڑے ہیں۔ آخر میں ہم اپنے صحافی بھائی کی پچاس ویں سالگرہ پر اظہارندامت اور افسوس کرتے ہیں کہ اگر اسے باجوہ کے کہنے پر موت کے گھاٹ نہ اتارا جاتا تو آج وہ اپنی عمر کے پچاس سال زندہ رہتے ہوئے مکمل کرتاہے۔