ترک صدر طیب اردوان کی حکومت رواں ماہ کے تباہ کن زلزلے کے باعث انتخابات ملتوی کرنے کے حوالے سے غیر متحرک نظر آتی ہے جب کہ تین عہدیداروں نے بتایا کہ وہ جون میں شیڈول کے مطابق انتخابات کرانے پر مائل ہے۔گزشتہ ماہ رجب طیب اردوان نے اپنی حکمرانی کو تیسری دہائی تک بڑھانے کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ جون میں تعطیلات سے بچنے کے لیے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کو مئی تک لے کر جارہے ہیں، مختلف سرویز کے مطابق ترک صدر کو اپنی سیاسی زندگی کے مشکل ترین انتخابات کا سامنا ہے۔6 فروری کو آنے والے زلزلے میں ترکیہ میں 42 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے، اس تباہ کن زلزلے کے چند روز بعد ایک حکومتی عہدیدار نے کہا کہ اس زلزلے نے وقت پر انتخابات کے انعقاد میں سنگین مشکلات کھڑی کردی ہیں، اب صدر کے قریبی لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت انتخابات کے التوا کے خیال کے خلاف ہوگئی ہے۔ایک حکومتی عہدیدار نے کہا کہ امکان ہے کہ 18 جون کو انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے کوئی معاہدہ طے پا جائے گا، انہوں نے مزید کہا کہ ترک صدر اور ان کے قوم پرست اتحادی اس حوالے سے کسی حتمی فیصلے تک پہنچنے کے لیے ملاقات کریں گے۔انہوں نے کہا کہ التوا کے خیال کو اس لیے ترک کردیا گیا کیونکہ یہ تاثر پیدا ہوگیا تھا کہ حکومت انتخابات سے گریز کر رہی ہے جب کہ تجویز پر اپوزیشن کی جانب سے منفی ردعمل اور آئین سے متعلق قانونی مسائل تھے۔