170 ارب کا نیا ضمنی بجٹ، اجتماعی خودکشی اب عوام کا مقدر ہے

76

پاکستان کے نالائق ترین وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کی ہدایت کے مطابق نیا 170 ارب کا ضمنی بجٹ پیش کر دیا۔ یہ بجٹ عوام کے اوپر بم کی طرح گرا ۔ عوام کے پاس حکومت کو دل بھر کر گالیاں دینے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے۔ عام آدمی کیا کرے کہاں جائے وہ نہ امریکہ بھاگ سکتا ہے نہ وہ انڈیا واپس جا سکتا ہے نہ وہ اپنے آپ کو چائنا یا سعودی عرب کے ہاتھوں بیچ سکتا ہے۔ اب اس کے پاس ایک ہی راستہ بچا ہے وہ اجتماعی خودکشی کا ہے اپنے بچوں کو بیچنے کا راستہ ہے۔ عورتوں کے لئے جسم فروشی کا راستہ بچا ہے۔ بچوں کے لئے بھیک مانگنے کا راستہ بچا ہے بوڑھوں کے لئے بغیر دوا کے مرنے کا راستہ بچا ہے۔ بوڑھی عورتوں کے لئے بغیر کھانے کے تین تین ماہ کے روزے رکھنے کا راستہ بچا ہے۔ شہباز شریف کیلئے بانسری بجانے کا راستہ بچا ہے۔ رانا ثنااللہ کے پاس عمران خان کو گالیاں دینے کا راستہ ہے نانی مریم صفدر اپنے شوہر کے بغیر ہی آر یا پار کی دھمکی دینے کا وقت بچا ہے۔ نواز شریف کے پاس برگر کھانے کا وقت بچا ہے۔ آصف زرداری کے پاس مزید مال کھانے اور کمیشن بنانے کا وقت بچا ہے۔ ایم پی اے اور ایم این ایز کے پاس تنخواہ اور ٹی اے ڈی اے لینے کا وقت بچا ہے عوام کی کس کو پروہ عوام جائیں جہنم میں۔ یہ ہے آج کا پاکستان جہاں پر مہنگائی کے نئے ریکارڈ قائم ہورہے ہیں۔ یہاں پر عوام بےبس اور لاچار ہیں۔ ان دو حکمرانوں نے اتنا ملک کو لوٹا کہ ملک کے سارے ریزرو ختم ہو گئے۔ ڈالر 280روپے پر پہنچ گیا۔ پٹرول 250روپے سے زیادہ ہو گیا۔ آدمی کس کس چیز کو روئے اور کیا کرے کہاں جائے کہاں فریاد کرے۔ اللہ کے علاوہ کس سے انصاف مانگے۔ کس کے مرنے کی دعا کرے اپنے بچوں آل اولاد کی یا پھر ان دو خونخوار بھیڑیوں کے مرنے کی دعا مانگے جن کا نام نواز شریف اور آصف زرداری ہیں دونوں نے خوب لوٹا اور ملک کو اس حال پر پہنچا دیا۔
اسحاق ڈار بجٹ پیش کرتے ہوئے عمران حکومت کو گالیاں دے رہے تھے یہ معاملہ اس حد تک کیوں پہنچا اس کے پیچھے ان گنت کہانیاں ہیں ان اگنت لوگ ہیں لیکن ان سب کے سردار نواز شریف اور آصف علی زرداری ہیں۔ آصف علی زرداری کرمنل ذہنیت کا مالک ہے۔ آدمیوں کو مروانا یا اٹھوا لینا اس کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ نامعلوم کتنی معصوم جانوں کاخون اس کے ہاتھوں پر ہو گا۔ سندھ میں ہر شخص اس سے پناہ مانگتا ہے۔ اس کی ایک ہی خواہش ہے اس کا بیٹا بلاول اس ملک کا وزیراعظم بن جائے۔ کوئی کتنی ہی دولت مانگ کر دیکھ لے وہ بلاول کو وزیراعظم بنوانے کے لئے دے دے گا۔ یہی اس کی زندگی کا مشن ہے۔
منی بجٹ کیوں پیش کیا جاتا ہے۔ جب حکومت کو آئی ایم ایف کے احکامات ماننے پڑتے ہیں دنیا میں دو طرح سے ٹیکس لگائے جاتے ہیں ایک بلواسطہ راستہ دوسرا بلاواسطہ پہلے طریقہ کار میں عام عوام اور اشیائے صرف کی قیمتوں پر ٹیکس لگانا یا پھر قیمت بڑھانا یا جس کی وجہ سے قیمتیں بڑھتی ہیں اشیا ء کی دوسرا طریقہ کار یہ ہے کہ آمدن پر ٹیکس بڑھایا جائے مزید لوگوں کو ٹیکس نیٹ ورک میں لایا جائے اس سے ٹیکس ادا کرنے والوں کی تعداد بھی بڑھے گی۔ دوسرے آمدن میں بھی حکومت کے اضافہ ہو گا یہ ہی عام آدمیوں کے لئے بہتر طریقہ ہے ۔غریب آدمی اس سے متاثر نہیں ہوتا ہے۔ بلکہ جس کی آمدن زیادہ ہوتی ہے وہ زیادہ ٹیکس دیتا ہے اس سے ملک بھی خوشحال ہوتا ہے اور غربت کم بڑھتی ہے پاکستان میں عام اشیا کی قیمتیں بڑھائی جاتی ہیں پٹرول کی قیمت میں اضافہ کیا جاتا ہے گیس کی قیمت بڑھائی جاتی ہے۔ پہلے سوئی گیس سستی ہوتی تھی اب اس کی بھی قیمت بڑھتی جارہی ہے رات کو دس بجے گیس بند کر دی جاتی ہے پٹرول کی قیمت بڑھنے سے پاکستان میں ہر چیز مہنگی ہو جاتی ہے۔ مفتاح اسماعیل نے اسحاق ڈار کی کارگزاری کی حقیقت بیان کر دی ہے ن لیگ کو اپنا انجام قریب نظر آرہا ہے۔ عوام کے سامنے وہ کس منہ سے جائیں گے صرف عمران خان کو گالیاں دے کر یااپنی کارگزاری دکھا کر ان سب ہنگاموں میں آصف زرداری چپ ہے وہ اپنے بیٹے کو صرف فارن کے دورے کروارہا ہے اپنے بیٹے کی مارکیٹنگ کررہا ہے۔ ان حالات میں اسحاق ڈار اور ن لیگ کا انجام بہت برا ہونے والا ہے۔