نواز شریف کی جائیدادوں کی تفصیل -پڑھ کر آپ کہیں گے کہ مُنافقت کی حد ہے کہ اسے غریبوں کا ہمدرد کہا جاتا ہے!
پاکستانیوں کی بربادی کی داستان ملاحظہ کیجئے ،شریف خاندان کی پاکستان سمیت پوری دنیا میں پھیلی دولت اثاثوں جائیدادوں کی تفصیل۔ مختلف اداروں نے دن رات ایک کرکے بالآخر پتہ چلا لیا کہ شریف فیملی کے ہر فرد کے نام پر دنیا کے کس کس ملک میں کتنی مالیت کی کس قسم کی جائیداد ہے، تفصیلات آپ بھی ملاحظہ کریں ۔
لندن پارک لین کے 4 فلیٹس جن کی ملکیت سے 25 سال تک انکار کرتے رہے اور آج اقرار کر رہے ہیں۔ ان کے علاوہ لندن میں الفورڈ میں واقع 33 اور 25 منزلہ پوائنیر پوائنٹ کے نام سے دو ٹاورز جنکی مالیت کئی سو ملین پاؤنڈ بتائی جاتی ہے۔ ہائیڈ پارک لندن میں دنیا کے مہنگے ترین فلیٹس میں سے دو فلیٹ جنکی مجموعی مالیت 150 ملین پاؤنڈ کے قریب ہے۔ لندن کے مشرقی علاقے میں 340 مختلف پراپرٹیز بشمول، تین فلیٹس 17 ایون فیلڈ ہاؤس، پارک لین جسکی مالیت 12 ملین پاؤنڈ ہے
فلیٹ نمبر 8 بور ووڈ پلیس لندن ڈبلیو ، 2 مالیت 7 لاکھ پاؤنڈ،فلیٹ نمبر 9 بور ووڈ پلیس لندن ڈبلیو 2 مالیت 9 لاکھ پاؤنڈ،10 ڈیوک مینش، ڈیوک سٹریٹ لندن ڈبلیو 1 مالیت 1.5 ملین پاؤنڈفلیٹ نمبر 12 اے، 118 پارک لین میفیر، لندن ایس ڈبلیو 1 مالیت 5 لاکھ پاؤنڈ،فلیٹ نمبر 2، 36 گرین سٹریٹ، لندن ڈبلیو 1 مالیت 8 لاکھ پاؤنڈ،11 گلوسٹر پلیس، لندن ڈبلیو ون، مالیت انمول،ان کے علاوہ عین بکنگھم پیلس کے قریب جائداد جسکی مالیت 4.5 ملین پاؤنڈ ہے۔148 نیل گوین ہاؤس سلون ایونیو میں فلیگ شپ کمپنی کے سیکٹری مسٹر وقار احمد رہائش پذیر ہیں وہ بھی انہی کی ملکیت ہے،سنٹرل لندن کے آس پاس 80 ملین پاؤنڈ کی جائیدادیں۔
کچھ عرصہ پہلے حسین نواز نے لندن رئیل اسٹیٹ میں ایک ہی وقت میں 1.2 ارب ڈالر یا 1200 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کر کے دنیا کو حیران کر دیا تھا۔ اسکا چرچا پاکستانی میڈیا پر بھی ہوا تھا جو آپ کو باآسانی گوگل پر مل جائیگا۔پاکستان میں نواز شریف کی جائیدادوں کی تفصیل سُن کر عام آدمی دنگ رہ جاتا ہے-نواز شریف لاہور میں جس گھر میں رہائش پذیر ہیں اس کو رائیونڈ محل کہا جاتا ہے ۔ اسکا احاطہ 25000 ہزار کنال پر محیط ہے ۔ اسکی مارکیٹ ویلیو اربوں روپے میں بنتی ہے۔
مری میں ایک عالی شان محل نما گھر۔ چھانگا گلی ایبٹ آباد میں زمین اور ایک مکان،مال روڈ مری پر ایک شاندار قیمتی بنگلہ،شیخوپورہ میں 88 کنال کی ایک زمین،لاہور اپر مال میں ایک مکان،1700 کنال کی مختلف جائیدادیں،ان تمام گھروں کا سالانہ بجٹ 27 کروڑ روپے ہے.ان گھروں میں کام کرنے والے ملازمین اور آفیسرز کی کل تعداد 1766 ہے جن کا ماہانہ خرچ 6 کروڑ روپے ہے۔ بحوالہ سی این بی سی
صرف نواز شریف کے ہاتھ پر بندھی ہوئی گھڑی کی قیمت 4.6 ملین ڈالر ہے ،جو عمران خان کے کل اثاثوں سے زیادہ ہے *(اب شائد بنی گالہ گھر کی مارکیٹ ویلیو بڑھ گئی ہے)۔ ان کے علاوہ نواز شریف کی سعودی عرب، دبئی، سپین اور استنبول میں بھی رہائش گاہیں ہیں ۔نواز شریف کا کاروبار پاکستان سمیت دنیا بھر میں پھیلا ہوا ہے۔ جو زیادہ تر رئیل اسٹیٹ، سٹیل، شوگرملز ، پیپر ملز اور فارمنگ پر مشتمل ہے۔پاکستان میں نواز شریف اتفاق گروپ اور شریف گروپ نامی دو دیو ہیکل گروپ آف کمپنیز کے مالک ہیں ۔ جنکی ذیلی کمپنیوں میں کم از کم 11 شوگر ملز اور 15 انڈسٹریل اسٹیٹس شامل ہیں ۔
ان کاروباری اداروں کے ماتحت کام کرنے والی کچھ کمپنیوں کے نام یہ ہیں ۔ حوالہ سی این بی سی۔
رمضان شوگر ملز غالباً پاکستان کی سب سے بڑی شوگر مل ہے۔ رمضان انرجی لمیٹڈ، شریف ایگری فارمز، شریف پولٹری فارمز، شریف ڈیری فارمز،شریف فیڈ ملز،رمضان شوگر کین ڈیویلپمنٹ فارم،مہران رمضان ٹیکسٹائلز،رمضان ٹرانسپورٹ،رمضان بخش ٹیکسٹائل ملز،محمد بخش ٹیکسٹائل ملز،حمضی سپننگ ملز،چودھری شوگر ملز،اتفاق فاونڈری پرائویٹ لمٹیڈ،حدیبیہ انجینئرنگز،خالد سراج انڈسٹریز،علی ہارون ٹیکسٹائل ملز،حنیف سراج ٹیکسٹائل ملز،فاروق برکت پرائویٹ لمیٹد،عبدالعزیز ٹیکسٹائل ملز،برکت ٹیکسٹائل ملز،صندل بار ٹیکسٹائل ملز،حسیب وقاص رائس ملز،سردار بورڈ اینڈ پیپر ملز،ماڈل ٹریڈنگ ہاؤس پرائویٹ لمیٹڈ،حسیب وقاص گروپ،حسیب وقاص شوگر ملز،حسیب وقاص انجنیئرنگ،حسیب وقاص فارمز لمیٹڈ،حسیب وقاس رائس ملز،حمضی بورڈملز،اتفاق برادرزپرائویٹ لمیٹڈ،الیاس انٹرپرائسز،حدیبیہ پیپر ملز،اتفاق شوگر ملز،برادرز سٹیل ملز،برادر ٹیکسٹائل ملز،اتفاق ٹیکسٹائل یونٹس،خالد سراج ٹیکسٹائل ملز،یو اے ای میں ایک سٹیل مل،سعودی عرب اور جدہ کی سٹیل ملز سے آپ واقف ہیں۔ دبئی میں وہ اپنے ہی بیٹے کی کمپنی میں ملازم ہیں۔انکی ایک شوگر مل کینیا میں ہے۔نیوزی لینڈ کی سرکاری سٹیل کمپنی کے 49 فیصد شیئرز نواز شریف کے نام ہیں۔کچھ عرصہ پہلے مبشر لقمان نے اپنے ایک پروگرام میں انکشاف کیا کہ محمد منشاء کی ملکیت کئی کمپنیاں دراصل نواز شریف کی ہیں اور محمد منشاء انکے فرنٹ مین ہیں۔ یہ کمپنیاں نجکاری کے ذریعے خریدی گئیں۔ ان میں پاکستان میں تیل سے بجلی بنانے والی آئی پی پیز جن کو نواز شریف نے آتے ہی 400 ارب روپے یا 4000 ملین ڈالر ادا کئیے تھے،ایم سی بی بینک،ملت ٹریکٹرز،ڈی جی خان سمینٹ نمایاں ہیں ،یہ سب تو انکی جائدادیں اور فیکٹریوں کی تفصیل ہے .اس کے علاوہ نقد رقم جو پوری دنیا کے مختلف بڑے بڑے بنکوں جن میں سوئس بنکس ، سٹی بنکس ، سعودی بنکس اماراتی بنکس الراجھی بنکس نمایاںہیں۔ جن میں بلین ٹریلین کے حساب سے یعنی اربوں کھربوں ڈالرز پڑے ہوئے ہیں جو کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق 800کھرب کے لگ بھگ ہیں۔