یوکرین پر روس کے حملے کے بعد ماسکو پر عائد کی جانے والی پابندیوں کی وجہ سے سپلائی کے خدشات کسی حد تک ممکنہ طور پر کم کرنے کے لیے متحدہ عرب امارات کی جانب سے اوپیک کے ساتھی ممالک سے پیداوار کو بڑھانے کے متوقع مطالبے کی اطلاعات کے بعد تیل کی قیمت میں 12 فیصد سے زائد کمی آئی ہے۔عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح سے نیچے آنے سے روسی سپلائی میں رکاوٹ سے متعلق کچھ سرمایہ کاروں کے خدشات کم ہوگئے ہیں، بین الاقوامی توانائی ایجنسی نے کہا کہ تیل کے ذخائر کو مزید استعمال کیا جاسکتا ہے۔قیمتوں میں کمی اس رپورٹ کے بعد سامنے آئی جس کے مطابق واشنگٹن میں متحدہ عرب امارات کے سفیر یوسف العتیبہ نے کہا کہ متحدہ عرب امارات تیل کی پیداوار بڑھانے کا حامی ہے۔میزوہو میں توانائی کے مستقبل کے ڈائریکٹر باب یاوگر نے کہا کہ یہ معمولی نہیں ہے، وہ تقریباً 8 لاکھ بیرل بہت تیزی سے مارکیٹ میں لا سکتے ہیں، حتیٰ کہ وہ فوری طور پر روسی سپلائی کا ساتواں حصہ مارکیٹ میں لاسکتے ہیں۔دنیا کے خام تیل کے دوسرے بڑے برآمد کنندہ روس کی جانب سے یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد دنیا نے روس پر تیل کی درآمد پر پابندی سمیت دیگر مالی پابندیوں کی صورت میں ان حملوں کا جواب دیا، اس وقت سے عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں 30 فیصد سے زائد اضافہ ہوا اور یہ 2008 کی بلند ترین سطح یعنی 139 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گیا۔