پورے ملک میں کنٹونمنٹ کے انتخابات ہو گئے جو نتائج آئے وہ سب کے لئے حیران کن تھے خاص طور سے پی ٹی آئی کیلئے پی ٹی آئی لاہور سے اپنی سابقہ حاصل کی ہوئی سیٹیں بھی ہار گئی۔ پنجاب میں ن لیگ نے 51سیٹیں حاصل کیں۔ عمران خان صرف 28سیٹیں لے سکے اس میں اہم گوجرانوالہ کی پوزیشن سب سے بہتر تھی۔ عمران خان کے وزاء خاص طور سے فواد چودھری جتنی وضاحتیں کریں ہمارا مقابلہ آزاد امیدواروں سے تھا لیکن حقیقت یہ ہے کہ پنجاب ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے اور قومی اسمبلی میں اس کی سب سے زیادہ سیٹیں ہیں اگر آپ پنجاب سے ہارتے ہیں تو حکومت کو کھوتے ہیں۔ مریم نواز اور ن لیگ دونوں کو پی ٹی آئی وزراء اور عمران خان نے دیوار سے لگانے کی کوشش کی لیکن حالات بتارہے ہیں کہ ن لیگ زندہ ہے اور پوری قوت سے زندہ ہے۔ شہباز شریف بہت بڑا ڈرامہ ہے وہ حکومت کو دھوکا دینے کے لئے ظاہر کرتا ہے کہ اس کا مریم یا نواز شریف سے اختلاف ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے دونوں یا تینوں اپنا اپنا گیم کھیلتے ہیں ۔عمران خان بھولے بادشاہ ہیں۔ ان کو سیاست کی سمجھ ہی نہیں ہے۔ وہ ہر چیز کو اپنی طرح سیدھی نظر سے دیکھتے ہیں۔ اس کو بھی اندازہ نہیں کہ یہ تینوں کتنے بڑے منافق ہیں اور کن کن منصوبوں پر اور پلاننگ پر عمل کررہے ہیں۔ مریم کو پتہ ہے کہ بلاول ابھی سیاست میں نیا ہے۔ زرداری اب بیمار رہنے لگا ہے اس کا دماغ اس کا ساتھ چھوڑ رہا ہے۔ اب زیادہ لمبے عرصے تک وہ سیاسی چالیں نہیں چل سکتا وہ دفاعی اداروں سے ہاتھ ملا کر بلاول کو ایک مرتبہ وزیراعظم بنوانا چاہتا ہے لیکن پنجاب اس کا ساتھ نہیں دے رہا ہے۔ اس کو پنجاب میں بھی کافی سیٹیں چاہئیں ورنہ مرکز میں حکومت نہیں بن سکے گی۔ سندھ میںاس کے پاس اکثریت ہے لیکن صرف سندھ سے حکومت نہیں بنتی۔ عمران خان خرید و فروخت کے سارے راستے بند کرتا جارہا ہے۔ زرداری پیسہ لگانے میں ماہر ہے لیکن اس کی چالیں ناکام ہوتی جارہی ہیں۔
عمران خان نے سندھ میں اپنی پوزیشن بہتر کی اس نے پی پی کے مقابلے میں برابر ۱۴۔۱۴ سیٹیں حاصل کی۔ ایم کیو ایم تیسرے نمبر پررہی۔ اس نے دس سیٹیں حاصل کیں جو لوگ کہہ رہے تھے کہ ایم کیو ایم ختم ہو گئی ہے ان کو سمجھ لینا چاہیے ایم کیو ایم کراچی میں زندہ ہے بلکہ پی ایس پی غائب ہوتی جارہی ہے مصطفی کمال کو اپنے حالات اور پارٹی پوزیشن پر غور کرنا چاہیے۔
جماعت اسلامی بھی سندھ میں زندہ رہی اس کو 5سیٹیں ملیں۔ پی ٹی آئی نے ساری سیٹیں کراچی میں جیتیں لیکن وہ عارف علوی کے علاقہ کلفٹن کی سیٹ ہار گئے۔
شہرپشاور کا ایریا عمران خان ہار گئے لیکن مجموعی طور پر ان کی اکثریت اور مقبولیت برقرار رہی۔ 16سیٹیں حاصل کیں لیکن ن لیگ بھی 5سیٹیں لے گئی آزاد امیدواروں نے 11سیٹیں حاصل کیں۔ بلوچستان میں BAPاور پی ٹی آئی کو دو دو سیٹیں ملیں آزاد امیدواروں نے دونوں سے ملا کر بھی زیادہ سیٹیں حاصل کیں۔
عمران خان کی اکثریتی ٹوٹل 60سیٹوں سے قطع نظرن لیگ نے ٹوٹل 59سیٹیں حاصل کیں لیکن اکثریت ان کی سیٹیں پنجاب میں ہیں اور پنجاب ہی اسلام آباد حکومت کا فیصلہ کرتا ہے۔ عمران خان شائد یہ سمجھ رہے ہیں کہ پاکستان میں ان کی مقبولیت قائم و دائم ہے یہ ان کی غلط فہمی ہے۔ وقت بہت تیزی سے گزرتا چلاجارہا ہے۔ مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے۔ پٹرول روز مہنگا ہوتا ہے۔ مہنگائی اس کی وجہ سے تیزی سے بڑھتی ہے لوگ پریشان ہیں صرف عمران خان کی ایمانداری لوگوں کو پی ٹی آئی کو ووٹ دینے پر مجبور نہیں کرے گی۔ تین وزیر خزانہ بدل چکے ہیں لیکن نتیجہ ابھی تک کوئی بھی ظاہر نہیں ہوا لوگ تنگ ہیں دوبارہ حکومت بدلنے کے لئے تیار ہیں۔ عمران خان کو سمجھ لینا چاہیے فوج کسی قیمت پر ان کی حکومت کو نہیں بچاسکے گی۔ اس کے وزاء جھوٹ بول رہے ہیں اور عمران خان کو دھوکا دے رہے ہیں۔ اگلی باری پھر ہماری باری نہیں ہو گا۔ عمران خان کو ابھی سے ہار کیلئے تیار رہنا چاہیے لیکن کوشش کرنا چاہیے کہ وہ دوبارہ اپنا اقتدار قائم رکھ سکیں۔ عوام میں جائیں ان کے سامنے اپنی حکومت کی پوزیشن رکھیں ورنہ اپنے گھر کا سامان بھی پھر سے پیک کرنا شروع کر دیں۔
Prev Post
Next Post