افغانستان میں طالبان حکمران نے اپنی نئی حکومت سامنے لانے کی تیاری کر رہے ہیں جہاں کابل پر قبضہ کرنے اور 20 سال کی جنگ کے اختتام کے دو ہفتوں سے زائد عرصے کے بعد معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق طالبان عہدیدار احمد اللہ متقی نے سوشل میڈیا پر کہا کہ کابل میں صدارتی محل میں ایک تقریب کی تیاری کی جا رہی ہے جبکہ نجی نشریاتی ادارے طلوع نے کہا کہ نئی حکومت کے بارے میں اعلان جلد متوقع ہے۔
ایک سینئر طالبان عہدیدار نے گزشتہ ماہ رائٹرز کو بتایا تھا کہ تحریک کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ سے توقع ہے کہ وہ ایک گورننگ کونسل پر حتمی اختیار حاصل کر لیں گے جس کے نیچے ایک صدر ہو گا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی عطیہ دہندگان اور سرمایہ کاروں کی نظر میں نئی حکومت کی قانونی حیثیت افغانستان کی معیشت کے لیے اہم ہو گی جو کہ طالبان کے اقتدار میں واپسی کے بعد ختم ہونے کا امکان ہے۔
طالبان کے سپریم لیڈر کے تین نائب ہیں: تحریک کے مرحوم بانی ملا عمر کے بیٹے مولوی یعقوب، طاقتور حقانی نیٹ ورک کے رہنما سراج الدین حقانی اور گروپ کے بانی ارکان میں سے ایک ملا عبدالغنی برادر۔
ایک غیر منتخب لیڈر شپ کونسل کے ذریعے طالبان نے اپنی پہلی حکومت چلائی تھی جس نے 1996 سے لے کر 2001 میں امریکی قیادت میں مغربی افواج کے ہاتھوں بے دخل ہونے تک سخت اسلامی قوانین کو نافذ کیا تھا۔