برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے پاکستان کو عالمی سفر کے لیے اپنی ریڈ لسٹ میں رکھنے پر اپنی حکومت کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنا ڈالا۔
برطانیہ میں بین الاقوامی سفر کے لیے ٹریفک لائٹ نظام نافذ ہے جس میں کم خطرہ والے ممالک کو قرنطینہ سے پاک سفر کے لیے گرین، درمیانے خطرہ والے ممالک کو امبر کا درجہ دیا گیا ہے اور ریڈ لسٹ کے ممالک 10 روز ہوٹل میں قرنطینہ میں گزارنے کی ضرورت ہے۔ اپریل کے شروع میں پاکستان کو ریڈ لسٹ میں رکھا گیا تھا جسکے بعد 19 اپریل کو کیسز کی بڑھتی تعداد اور ڈیلٹا کی مختلف کیسز کے سامنے آنے کے بعد بھارت کو بھی فہرست میں شامل کرلیا گیا تھا۔۔
برطانوی حکومت کی طرف سے جاری کردہ سفری فہرستوں کی اپڈیٹ میں بحرین، قطر اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ بھارت کو بھی 8 اگست (اتوار) سے امبر لسٹ میں منتقل کردیا جائے گا۔