لاہور: فکسرز کو قانون کی گرفت میں لانے کیلیے سخت شکنجہ تیار ہونے لگا، کریمنل ایکٹ کا ابتدائی مسودہ وزیر اعظم اور پی سی بی کے چیف پیٹرن عمران خان کو پیش کردیا گیا ہے۔
پاکستان میں فکسنگ کے معاملے میں کوئی قانون سازی نہ ہونے کی وجہ سے ملوث کرکٹرز کو پی سی بی یا آئی سی سی کوڈ آف کنڈکٹ کے تحت پابندی یا جرمانے کی سزائیں دی جاتی رہی ہیں، 2000میں سامنے آنے والی جسٹس قیوم رپورٹ کی سفارشات کے تحت بھی کسی کھلاڑی کو جیل کی ہوا نہیں کھانا پڑی۔
اسپاٹ فکسنگ کیس 2010 میں سزا پانے والے سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف کو انگلینڈ میں فکسنگ کی وجہ سے کراؤن کورٹ کے فیصلے میں جیل جانا پڑا، اگر وہ پاکستان میں ہوتے تو صرف پابندی کی سزا ملتی، پی ایس ایل 2017میں سامنے آنے والے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں بھی شرجیل خان، خالد لطیف سمیت کرکٹرز کو پی سی بی نے پابندی اور جرمانے کی سزائیں دیں۔
اس سے قبل جسٹس قیوم رپورٹ میں ملوث پائے جانے والے کھلاڑی نہ صرف انٹرنیشنل کرکٹ میں واپس آئے بلکہ پی سی بی میں مختلف عہدوں پر کام بھی کیا۔