میانمار کی معزول رہنما آنگ سان سوچی یکم فروری کو فوج کی جانب سے حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد پیر کو پہلی مرتبہ عدالت میں ذاتی طور پر پیش ہوئیں۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق وکیل ‘تھا مونگ’ نے بتایا کہ سوچی کی صحت اچھی تھی اور سماعت سے آدھا گھنٹہ قبل انہوں نے اپنی قانونی ٹیم سے دوبدو ملاقات کی۔
جمہوریت کے قیام کی کوششوں کے لیے 1991 میں امن کا نوبیل انعام جیتنے والی 75 سالہ آنگ سان سوچی فوجی بغاوت کے بعد دیگر چار ہزار سے زائد افراد کے ہمراہ زیر حراست ہیں، انہیں غیرقانونی طور پر واکی ٹاکی ریڈیو ساتھ رکھنے سے لے کر ریاستی خفیہ قوانین کی خلاف ورزی جیسے الزامات کا سامنا ہے۔
معزول رہنما نے اپنے وکلا سے ملاقات میں لوگوں کی بہتری کی خواہش ظاہر کی اور اپنی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی پارٹی کا بھی حوالہ دیا جسے جلد ہی تحلیل کیا جا سکتا ہے۔