امریکا نے طالبان اور افغان حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ داعش کے عسکریت پسندوں کو پہلے سے ہی کشیدہ صورتحال کو مزید خراب کرنے سے روکنے کے لیے جاری امن عمل میں سنجیدگی سے مشغول ہوں۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے واشنگٹن میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ‘ہم ابھی بھی اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ کون ذمہ دار ہے لیکن میں نشاندہی کروں گا کہ ماضی میں کابل میں اہل تشیع برادریوں پر بھی اسی طرح کے حملوں میں داعش ذمہ دار رہا ہے’۔
افغانستان کے دارالحکومت میں ہفتے کے روز اسکول حملے میں کم از کم 80 افراد ہلاک ہوگئے جن میں زیادہ تر طالبات تھیں۔
اس حملے کی پوری دنیا نے شدید مذمت کی ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر ولکان بوزکیر نے دھماکے کو ‘گھناؤنا اور بزدلانہ حملہ’ قرار دیا جبکہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ‘اس گھناؤنے جرم کے ذمہ داروں کو جوابدہ ہونا چاہیے’۔