ہیوسٹن: جارج فلائیڈ کو آخری رسومات کی ادائیگی کے بعد ہیوسٹن میں سپرد خاک کر دیا گیا، مقتول سیاہ فام کے خاندان نے اقوام متحدہ سے مقدمے میں مداخلت کی اپیل کر دی۔ واشنگٹن، شکاگو اور نیویارک سمیت دنیا کے کئی شہروں میں احتجاج جاری ہے۔
جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے خلاف مظاہرے امریکا سمیت دنیا بھر میں مظلوموں کی آواز بن گئے، دنیا کے مختلف ممالک میں نسلی پرستی اور پولیس تشدد کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ سیاہ فام کے قتل میں ملوث پولیس اہلکار پہلی بار عدالت میں پیش کر دیا گیا،جارج کی گردن پر گھٹنہ رکھنے والے ڈیرک کو دوسری ڈگری کے چارجز کا سامنا ہے۔
جارج فلائیڈ کی آخری رسومات ہیوسٹن میں ادا کی گئیں جس میں لاکھوں کی تعداد میں لوگوں نے جارج کو خراج عقیدت پیش کیا، مقتول کے بھائی کا کہنا تھا کہ اب کسی کو پولیس سے ڈرنے کی ضرورت نہیں، مقتول سیاہ فام کے خاندان نے اقوام متحدہ سے مقدمے میں مداخلت کی اپیل کر دی ہے۔
مینا پولس کی ضلعی کونسل میں اکثریت نے مقامی پولیس کا محکمہ ختم کرنے کا عہد کیا ہے، 13 میں سے نو کونسلروں نے نئے نظام کے حق میں رائے دی۔
خبر ایجنسی کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے امریکی پولیس کا سیاہ فاموں کے ساتھ غیرمنصفانہ سلوک معمول ہے، اہلکاروں کے تشدد سے ہلاکتیں سفید فام شہریوں کی نسبت تین گنا زائد ہوتی ہیں، مینا پولس میں سات گنا زیادہ طاقت کا استعمال کرتی ہے۔
دوسری جانب امریکا سے باہر بھی نسل پرستی کے خلاف مظاہرے جاری ہیں،فرانس میں سیکڑوں افراد نے سیاہ فاموں کے حق میں احتجاج کیا، لندن میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم بھی ہوا۔