سویڈن: ہماری انگلیوں پر نشانات کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ چیزوں پر گرفت کرنے میں مدد دیتے ہیں اور ارتقائی عمل کے تحت ایسا ہی ہوا ہے لیکن اب معلوم ہوا ہے کہ انہی میں ان اعصاب کے سرے ہوتے ہیں جو ہمارے لمس کو اتنا حساس بناتے ہیں کہ ہم معمولی گرمی، ٹھنڈک، نرمی اور سختی محسوس کرلیتے ہیں۔
سویڈن کی اومیا یونیورسٹی کی سائنسداں ڈاکٹر اویا جیروکا کہتی ہیں کہ فنگرپرنٹ ہمیں ہروہ معلومات کی تفصیل دیتے ہیں جو چھونے کے عمل سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔ جیروکا نے بتایا کہ اس سے قبل عام تاثر یہی تھا کہ نشاناتِ انگشت کسی شے کو تھامنے کے لیے ارتقائی عمل سے پیدا ہوئے ہیں۔ مثلاً اس کے ابھار اور ڈیزائن ہماری انگلیوں سے قلم پھسلنے سے روکتے ہیں۔ لیکن دیگر سائنسدانوں کا خیال تھا کہ یہ یہ چھونے کے احساس کو مزید بہتر اور مؤثر بناتے ہیں۔
جیروکا کہتی ہیں کہ بعض افراد کی انگلیوں کے پوروں میں اعلیٰ درجے کی حساسیت ہوتی ہے اور ان پر کئی تجربات کے باوجود بھی کوئی واضح جواب نہیں مل سکا ہے۔ اسی فکر کے تحت انہوں نے اپنی تحقیق کا آغاز کیا۔
اس تحقیق سے پورے عمل، معلومات اور ڈیٹا کا ایک نقشہ بنایا گیا۔ آخرکار معلوم ہوا کہ حساس ترین علاقہ فنگر پرنٹس میں ہی موجود ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ ہمارا دماغ چھونے کا حساس ترین احساس فنگرپرنٹس سے ہی لیتا ہےاور اسی جگہ اعصابی ریشوں کے سرے بڑی تعداد میں موجود ہوتے ہیں۔ لیکن ڈاکٹر اومیا کہتی ہیں کہ اس تحقیق کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ نشاناتِ انگشت کے دیگر اور استعمالات نہیں ہیں۔ یہ اشیا کو تھامنے میں مدد دیتے ہیں لیکن ساتھ ہی حساسیت سے بھی بھرپور ہیں۔