فلسطین کی سرزمین پر قابض اسرائیل کے محکمہ آثار قدیمہ نے یروشلم کے قریب صحرائے یہودا سے دریافت ہونے والے قدیم ’بائبل‘ کو عوام کے سامنے پیش کردیا۔
خبر رساں ادارے ’ایجنسی فرانس پریس‘ (اے ایف پی) کے مطابق اسرائیل کے محکمہ آثار قدیمہ کے ادارے ’اسرائیل اینٹی کوئٹیز اتھارٹی‘ (ائی اے اے) نے 16 مارچ کو دریافت ہونے والے ’بائبل‘ کی باقیات کو عوام کے سامنے پیش کیا۔
مذکورہ بائبل کی باقیات سے متعلق ماہرین کا خیال ہے کہ وہ 2 ہزار سال پرانی اور قدیم یونان کے دور کے نسخے کی باقیات ہیں۔
دریافت ہونے والا ’بائبل‘ عبرانی زبان میں لکھا ہوا ہے تاہم ساتھ ہی اس کا اس وقت کی مقبول ترین اور بڑی زبان یونانی میں ترجمہ بھی موجود ہے۔
قدیم ’بائبل‘ کی باقیات صحرائے یہودا کے مقام (Cave of Horrors) سے دریافت کی گئیں، جہاں اس سے قبل قدیم ترین کتاب ’بارہ کمسن نبیوں کی کتاب‘ کے نسخے بھی دریافت کیے گئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی آثار قدیمہ کی جانب سے دریافت کیا گیا ’بائبل‘ کا قدیم نسخہ ایک مضبوط ٹوکری میں اس وقت کے قیمتی سکوں کے ساتھ دریافت ہوا۔
’بائبل‘ کی دریافت ہونے والی باقیات انتہائی خراب حالت میں ملیں تاہم ماہرین کو اُمید ہے کہ انہیں کافی محنت کے بعد بحال کیا جا سکتا ہے۔