چین نے ہمالیہ کے دامن میں بھارتی سرحد سے محض 30 کلو میٹر دور دنیا کا سب سے بڑا پن بجلی ڈیم بنانے کا منصوبہ بنایا ہے۔
گزشتہ برس نومبر میں چین کے سرکاری میڈیا نے تبت خودمختار خطے (ٹی اے آر) میں یارلنگ سانگپو دریا پر 60 گیگاواٹ میگا ڈیم تعمیر کرنے کا منصوبہ شیئر کیا تھا۔
2060 تک کاربن فری کا مقصد لیے بیجنگ نے تبت میں پن بجلی منصوبوں پر اپنی کوششیں دگنا کردی ہیں۔
دوسری جانب انسانی حقوق کے گروپ اور ماحولیاتی ماہرین نے پن بجلی کے منصوبوں پر تنقید کی ہے۔
تبت انسٹی ٹیوٹ کے شعبہ ماحولیات کے سربراہ ٹیمپا گیلٹسن زملہ کا کہنا ہے کہ تبتی باشندوں نے اپنی زمین پر جو کچھ قدرتی ماحول دیکھا اور سنا تھا وہ سب کچھ کھو دیا ہے۔
خیال رہے کہ چین کی کمونسٹ پارٹی سی سی پی نے 1950 میں تبت کو الحاق کیا تھا۔
ٹیمپا گیلٹسن نے کہا کہ چینی قبضے سے پہلے ہمارے پاس کوئی ڈیم نہیں تھے اس لیے نہیں کہ ہم اس کو نقصان پہنچانے کے قابل نہیں تھے بلکہ اس وجہ سے کہ ہمیں دریاؤں کا بے حد احترام ہے۔