زمین کے قریبی خلائی دائرے پر نظر رکھنے والے ادارے نیئر ارتھ آبزرویٹری (این ای او) کا کہنا ہے کہ بڑا شہاب ثاقب ہفتہ 6 جون کو زمین کے پاس سے گزرے گا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ شہاب ثاقب، نیویارک میں قائم بلند و بالا عمارت امپائر اسٹیٹ بلڈنگ سے بھی بڑا ہے۔
نیئر ارتھ آبزرویٹری کے مطابق شہاب ثاقب 2002 این این 4 کے نام سے موسوم ہے اور اس کا قطر 570 میٹر ہے، جب کہ امپائر سٹیٹ بلڈنگ کی بلندی 426 میٹر ہے۔ این ای او کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ شہاب ثاقب سے خوف زدہ ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔ زمین کے قریب سے گزرنا ایک عمومی اصطلاح ہے، کیونکہ اس کا تعین زمین اور سورج کے درمیان فاصلے کے تناسب سے کیا جاتا ہے۔
زمین اور سورج کے درمیان فاصلہ تقریباً 150 ملین کلومیٹر ہے، جسے ایک خلائی یونٹ کہا جاتا ہے۔ اگر کوئی چیز زمین سے اعشاریہ 3 خلائی یونٹ کے فاصلے پر ہو تو اسے زمین کے قریب ہونا کہا جاتا ہے۔
ناسا کے ماہرین کے مطابق نظام شمسی میں معلق چٹان نما اس سیارچے کے زمین سے ٹکرانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ اس کی نقل و حرکت پر مکمل نظر رکھی جارہی ہے۔
اس وقت یہ سیارچہ 11 ہزار 200 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کر رہا ہے اور اتوار کو پاکستانی وقت کے مطابق صبح 4 بج کر 20 منٹ پر زمین کے مدار سے گزرے گا۔