واشنگٹن —
ان دنوں واشنگٹن ڈی سی کی گلیاں دل دہلا دینے والے نعروں سے گونج رہی ہیں۔ گونج اتنی زوردار ہے کہ آپ کچھ وقت کے لیے بھول جاتے ہیں کہ دنیا میں کرونا وائرس کی وبا بھی ہے۔
یہاں موجود مظاہرین اپنی آواز چند ہی قدموں پر واقع وائٹ ہاؤس تک پہنچانا چاہتے ہیں۔
تئیس برس کی سیاہ فام کرسٹینا کی آنکھوں میں آنسو تھے جب وہ امریکی فوج، نیشنل گارڈز کے اہلکاروں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے کھڑی تھیں۔
وہ انہیں کہہ رہی تھیں کہ یہ "تمہاری مرضی پر منحصر ہے کہ تم تاریخ کی درست سمت میں کھڑے ہو جاؤ۔ تمہیں میرے سامنے نہیں میرے ساتھ کھڑے ہونا چاہیے۔”
کرسٹینا ان ہزاروں مظاہرین میں سے ہیں جو سیاہ فام جارج فلائیڈ کی سفید فام پولیس اہلکاروں کی تحویل میں ہلاکت پر کئی روز سے سراپا احتجاج ہیں۔
بیشتر کا نعرہ ہے کہ کرونا کی وبا سے زیادہ خطرناک سیاہ فام باشندوں کے ساتھ پولیس کا امتیازی سلوک ہے۔
جب امریکی فوجیوں سے بھری تین بڑی بسوں سے 50 کے قریب فوجی باہر نکلے تو کرسٹینا نے نعرہ بلند کیا کہ ‘بلیک لائف میٹرز’ یعنی سیاہ فام باشندوں کی زندگی بھی قیمتی ہے۔