پاکستان میں ’چڑیل مچھلی‘ کی باقیات دریافت کر لی گئیں

700

نیویارک: (ویب ڈیسک) دنیا بھر کے سمندروں میں ایک قسم کی مچھلی عام پائی جاتی ہے جسے ’اینچووی نسل’ کی مچھلی کہا جاتا ہے لیکن پاکستان سے ملنے والا کروڑوں سال پرانا رکارز ظاہر کرتا ہے کہ آج پلانکٹن کھانے والی یہ مچھلی اس وقت اپنے بڑے اور تیز دانتوں سے دیگر مچھلیوں کا شکار کیا کرتی تھی۔

پاکستان سے دریافت ہونے والی اس نوع کا نام ’چڑیل‘ پر رکھا گیا ہے۔ کیونکہ چڑیل اپنے ناخنوں اور لمبے دانتوں کی وجہ سے ہماری فرضی داستانوں کا ایک حصہ بن چکی ہے۔

اس ضمن میں ایک مکمل رکاز یا فاسل بیلجیئم اور دوسرا جزوی فاسل پاکستان کے صوبہ پنجاب کے کوہ نمک کے سلسلے سالٹ رینج سے ملا ہے۔ ماہرین کے مطابق بڑے اور نوکیلے دانتوں (سیبر ٹوتھ) ٹائیگر کی طرح اس مچھلی کے دانت بڑے اور غیرمعمولی تھے جو اسے ایک خطرناک شکاری بناتے تھے اور وہ چھوٹی مچھلیوں کا شکار کیا کرتی تھی۔ عجیب بات یہ ہے کہ آج اسی نوع کے جاندار کے دانت نہ ہونے کے برابر ہیں اور وہ سمندر پر تیرنے والے خردبینی اجسام کھاکر گزارہ کرتی ہے۔