سانحہ کرائسٹ چرچ کی انکوائری رپورٹ میں بعض خامیوں کی نشان دہی پر نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے معافی مانگ لی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق واقعے کے بعد قائم رائل کمیشن آف انکوائری کی حال ہی میں جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا کہ نیوزی لینڈ کے سیکیورٹی اداروں کی تمام تر توجہ ممکنہ دہشت گردی روکنے کی طرف مرکوز تھی۔ تاہم اسی دوران سفید فام بالادستی کا نعرہ لگاتے ہوئے شخص نے 51 افراد کو شہید کر دیا۔
انکوائری کمیشن نے حملہ آور آسٹریلوی شہری برینٹن ٹیرنٹ کو اسلحے کا لائسنس دیتے وقت کچھ سیکیورٹی نکات سے صرفِ نظر کرنے پر پولیس کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
خیال رہے کہ 29 سالہ مجرم ٹیرنٹ نے 15 مارچ 2019ء کو کرائسٹ چرچ کی مساجد میں فائرنگ کر کے 51 افراد کو شہید کر دیا تھا اور وہ اس کارروائی کو فیس بک پر لائیو نشر بھی کرتا رہا تھا۔
انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بعض خامیوں کے باوجود سیکیورٹی اداروں کے لیے اس طرح کا حملہ روکنا ممکن نہیں تھا۔