ابھی نہیں تو پھر کبھی نہیں، اوورسیز پاکستانی فوراً ڈالرز اور دیگر ترسیلات پاکستان بھیجنا بند کر دیں ورنہ عمران خان کو زندہ نہیں چھوڑا جائے گا!
یوکرائن وہ ملک ہے جہاں پر پچھلے پندرہ ماہ سے جنگ جاری ہے، جہاں پر اب تک ہزاروں افراد جنگ میں لقمہ اجل بن چکے جہاں پر شہر کے شہر زمین بوس ہو چکے ہیں، آج وہاں کا ٹیلی ویژن بھی اپنے سارے دکھ اور غم پشت ڈال کر عمران خان کی گرفتاری کے فوٹیج دکھارہا ہے جس فسطائیت کا مظاہرہ پاکستان کی پیراملٹری فورس رینجرز نے سابق وزیراعظم عمران خان کے ساتھ روا رکھا، پوری دنیا کا میڈیا اس کی منٹ منٹ کی خبریں اور ویڈیوز دکھارہا ہے۔ نہیں دکھائے جارہے تو وہ پاکستان کے ننانوے ٹی وی چینلز پر نہیں دکھانے کی اجازت ہے کیونکہ ہر ٹی وی چینل پر ایک فوجی افسر بیٹھا ہوا ہے جو غلطی سے بھی چلے جانے والی ویڈیو کی آواز( سائونڈ) بند کر دیتا ہے۔ پورا ملک جل رہا ہے، لوگ مارے جارہے ہیں، گاڑیاں جل رہی ہیں اور راستے بند ہیں جسے سارے انڈین چینلز، روسی چینلز، برطانوی چینلز، الجزیرہ ٹی وی اور یورپی یونین کے ٹی وی چینلز دکھارہے ہیںمگر لعنت ہے پی ٹی وی پر جو براہ راست چور وزیر داخلہ کی پریس کانفرنس میں دی گئی دلا اور دلالی جیسی گالیاں دنیا کو دکھارہا ہے۔ یہ ہی وہ پی تی وی ہے جس نے پچھلے ہفتے اپنے پاکستانی ناظرین کو طلال چودھری کی دی گئی گالی ’’چوتیا‘‘ کو بار بار نشر کیا تھا۔ یہ وہ ادارہ ہے جو ہمارے آپ کے جیسے تارکین وطن کے بھیجے گئے ڈالروں سے چلتا ہے۔ اسلام آباد سے وہ بھی ہائی کورٹ کے احاطے سے جس طرح سے ملک کے سابق وزیراعظم کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ایک جہان اس پر حیران ہے۔ عمران خان نے اس ہفتے جب ڈرٹی ہیری یعنی میجر جنرل فیصل نصیر کا نام لیا جس کے بعد آئی ایس پی آر نے بہت ناراضگی والا پریس ریلیز جاری کیا۔ توقع کی جارہی تھی کہ اب عمران خان کو ہر حالت میں گرفتار کیا جائے گا۔ عمران خان نے بھی ہائیکورٹ جاتے ہوئے اپنی گاڑی میں یہ پیغام ریکارڈ کرایا تھا کہ انہیں اس بات کا خدشہ ہے اور آخر کار ہوا بھی یہ ہی۔ تمام تجزیہ نگار اور سیاسی ناقدین پہلے سے اس گورنمنٹ کے پس پردہ سہولت کاروں یا نامعلوم افراد یا چند فوجی جنرلوں کو اس بات سے آگاہ کررہے تھے، متنبہ کررہے تھے کہ ردعمل شدید آئے گا۔ پی ٹی آئی نے تو یہاں تک کہہ دیا تھا کہ عمران خان کی گرفتاری ہماری ریڈ لائن ہے۔ اس وقت پاکستان کا ہر بڑا اور چھوٹا شہر اور شاہراہیں بند پڑی ہوئی ہیں مگر جرنیل بدمست ہاتھیوں کی طرح اپنے ہی ملک کو روندے جانے کے عمل میں شریک دکھائی دیتے ہیں۔
ملک بھر میں انٹرنیٹ بند، فیس بک بند، ٹویٹر بند اور ٹی وی اخبارات کو سینسر کرنے کے باوجود سارے مناظر سارے پاکستانیوں تک پہنچ رہے ہیں۔ ہم بار ہا اپنے کالموں میں اپنا شعر لکھتے ہیں جو اس وقت بھی لاگو ہوتا ہے۔
؎ملا، قاضی اور جرنیل
برسوں سے جاری ہے کھیل!
اسلام آباد کے قاضی نے سب کچھ دیکھتے اور سمجھتے ہوئے یہ فیصلہ دیا کہ ہائی کورٹ کے احاطے میں عمران خان کو گرفتار کیا جانا جائز ہے۔ کچھ پی ٹی آئی کے لوگ اور کچھ معصوم پاکستانی اب بھی اس امید کا اظہار کررہے ہیں کہ سپریم کورٹ کا آخر کار بول بالا ہو گا مگر ہمارے خیال میں یہ بھی خام خیالی ہی ثابت ہو گا۔ ہم پاکستانی باہر بیٹھے ہوئے اگر کچھ کر سکتے ہیں کہ عمران خان کی جان بچائی جا سکے تو بھلا کام یہ کرنا ضروری ہے کہ آج سے اپنے ڈالرز پاکستان بھیجنا فوراًبند کر دیں۔ اس حکومت سے ملک کے ڈیفالٹ ہوئے بغیر چھٹکارہ حاصل کرنا ممکن نہیں۔ آئی ایم ایف تو دبائو ڈال ہی رہا ہے مگر ہماری ترسیلات کے بند ہو جانے سے یہ عمل جلدی ہو جائے گا۔ جب یہ امپورٹڈ حکومت چلی جائے گی تو پاکستان کو اپس اپنے پیروں پر کھڑا کیا جانا زیادہ مشکل نہ ہو گا۔ ہو سکتا ہے کہ کچھ لوگ اس اقدام کو پاکستان کے خلا ف سمجھیں مگر بعض اوقات بیماری سے جلدی نجات دلانے کے لئے وقتی طور پر کڑوی گولی یا انجکشن دیا جاناضروری ہو جاتا ہے جس کے بعد بندے کو ری کور کیا جاتا ہے۔