عوامی لیڈر عمران خان کی گرفتاری اور پاکستان میں جاری ہنگامے ہمیں کس طرف لے جائیں گے!

28

اس وقت پاکستان میں ہر طرف آگ لگی ہوئی ہے پاکستان کے ہر شہر ہر قصبے ہر گاؤں میں عوام پاکستان کے ہردلعزیز عوامی رہنما عمران خان کی گرفتاری پر زبردست احتجاج کر رہے ہیں جس غیر قانونی اور غیر اخلاقی انداز سے  عدالت کے اندر دروازے کھڑکیاں توڑ کر رینجرز کے کمانڈوز کے دستوں نے عمران خان کو گرفتار کیا اُس نے عوام میں فوج کے خلاف نفرت پیدا کر دی ہے – وہ پاکستانی عوام جو اپنی فوج کے لئے جان دینے کے لئے تیار رہتی تھی وہی فوجیوں  پر حملے کر رہے ہیں – کور کمانڈر لاہور کے گھر کو آگ لگا دی گئی ہے – کور کمانڈر لاہور کے گھر سے قیمتی مور ایک نوجوان گود میں لئے انٹرویو دے رہا تھا کہ یہ ہمارے پیسے سے لیا گیا ہے ہم اپنا مور واپس لے کر جا رہے ہیں ایک لڑکی کور کمانڈر لاہور کے گھر سے قیمتی سامان لوٹ لائی بتا رہی تھی کہ یہ ہمارے پیسے کا تھا ہم لے آ ئےہیں اور تو اور کور کمانڈر کی کلف لگی وردی ایک نوجوان نے پہن رکھی تھی اور انٹرویو دے رہا تھا – گورنر پنجاب ہاؤس کو آگ لگا دی گئی ہے – سوشل میڈیا پر دکھایا جا رہا تھا کہ یہ کرنل فیصل نصیر عرف ڈرٹی  ہیری کا گھر ہے جسے عوام نے آگ لگا رکھی تھی – آرمی آفیسرز میس کو بھی آگ لگا دی ہے – بہت سے فوجی اعلی عہدے داروں کے گھر بھی عوامی غصے اور غیض و غضب کا نشانہ بنے ہیں – بہت ساری فوجی گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی ہے – فوجی حساس اداروں پر بھی عوامی غیض و غضب اور جلاؤ گھیراو کی خبریں آ رہی ہیں – فوجی اداروں کے باہر لگے فوجی ہیروز کے مجسموں کو بھی لاٹھیاں جوتے مار کر بے تو قیر کیا جا رہا ہے – فوجی چھانیوں کے باہر رکھی بارعب توپوں کو بھی عوام ریڑھے کی طرح گھسیٹ کر سڑکوں پر لے آئے ہیں – کراچی میں نرسری شاہراہ فیصل پر فوجی چوکی کو آگ لگا دی گئی اور شاہراہ فیصل کو بند کر دیا گیا – عمران خان کی گرفتاری پر عوامی غیض و غضب اور پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سمیت فوجی نفرت پاکستان کے ہر شہر میں جاری ہے اگر فوری طور پر عمران خان کو رہا نہ کیس گیا تو ایسا لگ رہا ہے کہ یہ غم و غصہ عوامی سول نافرمانی کی تحریک میں بدل کر کہیں سری لنکا اور ترکی جیسے حالات نہ پیدا کر لیں – جس بدتمیزی کے ساتھ پاکستان کے سابق وزیراعظم اور پاکستان کے مقبول ترین عوامی لیڈر عمران خان کو کالرسے پکڑ کر گھسیٹا گیا اُس نے عوامی غصے میں جلتی پر تیل کاکام کیا اور آخری اطلاعات آنے تک جلاؤ گھیراو اور آگ لگاؤ کے واقعات جاری ہیں – عمران خان کو گرفتار کرنا مریم نواز شریف ، رانا ثناء اللہ، زرداری، شہباز شریف ، مولانا ڈیزل فضلو اور نواز شریف کی دلی خواہش تو ہو سکتی ہے لیکن قانونی تقاضا نہیں کیونکہ صاف نظر آ رہا ہے کہ چوروں لٹیروں کی امپورٹڈ حکومت الیکشن کروانا ہی نہیں چاہتی اور انہیں صرف اور صرف اپنے اقتدار کی فکر ہے یہی وجہ ہے کہ مہنگائی دن بدن بڑھتی  جا رہی ہے اور IMF  سے کوئی معاہدہ بھی یہ حکومت کرنے سے قاصررہی ہے – نواز شریف کا سمدھی اسحاق ڈار جسے طنزیہ طور پر  ڈالر ڈار بھی کہتے ہیں وہ بھی اپنی جیبیں اور نواز شریف ایند فیملی کی جیبیں بھرنے کے علاوہ کوئی کام کرتا دکھائی نہیں دے رہا اور معیشت کو بہتر کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا ہے ایسے میں جبکہ عوام مہنگائی سے ویسے ہی حکومت کے خلاف تھی بلاوجہ عمران خان کو دل پشاوری کے لئے گرفتار کر کے پاکستان کی سالمات ہی کو داؤ پر لگا دیا گیا ہے اللہ پاک پاکستان کو بیرونی دشمنوں سے بچائے کیونکہ جب بھی پاکستان اندرونی طور پر کمزور ہوتا ہے تو بیرونی دشمنوں کو پاکستان کے خلاف جاری سازشوں پر عمل کرنے کا موقع مل جاتا ہے جیسے عمران خان کی گرفتاری پر عوامی احتجاج میں خفیہ والے نامعلوم افراد کو شامل کر کے فوجیوں پر حملے کرواے جا رہے  ہیں تاکہ عمران خان کی پارٹی کو دہشت گرد تنظیم ظاہر کر کے پابندی لگا دی جائے۔

عمران خان پاکستانی عوام کے دلوں پر راج کرتا ہے اگر اس کو جان سے مار دیا گیا تو کون جانے پھر کیا ہوگا- پاکستان کی سیاست کے بارے میں تو کہتے ہیں کہ پاکستان میں سیاست باہر سے کنٹرول ہوتی ہے چلئے آپ کو ایک ایمان افروز سچا واقعہ سناتے ہیں۔

کسی نے قاری عبدالباسط سے پوچھا، قاری صاحب! آپ اتنا مزے کا قرآن مجید پڑھتے ہیں، آپ نے بھی کبھی قرآن مجید کا کوئی معجزہ دیکھاہے ؟ وہ کہنے لگے،  میں نے قرآن کے سینکڑوں معجزے آنکھوں سے دیکھے ہیں۔ انہوں نے کہا ، کوئی ایک تو سنا دیجئے۔ تو یہ واقعہ انہوں نے خود سنایا۔قاری صاحب فرمانے لگے کہ یہ اس وقت کی بات ہے جب جمال عبدالناصر مصر کا صدر تھا۔اس نے رشیا (روس) کا سرکاری دورہ کیا۔ وہاں پر کمیونسٹ حکومت تھی۔ اس وقت کمیونزم کا طوطی بولتا تھا۔ دنیا اس سرخ انقلاب سے گھبراتی تھی۔جمال عبدالناصر ماسکو پہنچا۔ اس نے وہاں جاکر اپنے ملکی امور کے بارے میں کچھ ملاقاتیں کیں۔ ملاقاتوں کے بعد انہوں نے تھوڑا سا وقت تبادلہ خیالات کے لئے رکھا ہوا تھا۔ اس وقت وہ آپس میں گپیں مارنے کے لئے بیٹھ گئے۔ جب آپس میں گپیں مارنے لگے تو ان کیمونسٹوں نے کہا ،جمال عبدالناصر! تم کیا مسلمان بنے پھرتے ہو، تم ہماری سرخ کتاب کو سنبھالو، جو کیمونزم کا بنیادی ماخذ تھا، تم بھی کمیونسٹ بن جاؤ، ہم تمہارے ملک میں ٹیکنالوجی کو روشناس کرادیں گے، تمہارے ملک میں سائنسی ترقی بہت زیادہ ہو جائے گی اور تم دنیا کے ترقی یافتہ ملکوں میں شمار ہو جاؤ گے، اسلام کو چھوڑو اور کیمونزم اپنالو، جمال عبدالناصر نے انہیں اس کا جواب دیا تو سہی مگر دل کو تسلی نہ ہوئی۔ اتنے میں وقت ختم ہوگیا اور واپس آگیا۔ مگردل میں کسک باقی رہ گئی کہ نہیں مجھے اسلام کی حقانیت کو اور بھی زیادہ واضح کرنا چاہئے تھا، جتنا مجھ پر حق بنتا تھا میں اتنا نہیں کرسکا۔دو سال کے بعد جمال عبدالناصر کو ایک مرتبہ پھر رشیا جانے کا موقع ملا۔ قاری صاحب فرماتے ہیں کہ مجھے صدر کی طرف سے لیٹر ملا کہ آپ کو تیاری کرنی ہے اور میرے ساتھ ماسکوجانا ہے۔ کہنے لگے کہ میں بڑا حیران ہوا کہ قاری عبدالباسط کی تو ضرورت پڑےسعودی عرب میں، عرب امارات میں، پاکستان میں جہاں مسلمان بستے ہیں۔ ماسکو اور رشیا جہاں خدا بے زار لوگ موجود ہیں، دین بے زار لوگ موجود ہیں وہاں قاری عبدالباسط کی کیا ضرورت پڑ گئی۔ خیر تیاری کی اور میں صدر صاحب کے ہمراہ وہاں پہنچا۔وہاں انہوں نے اپنی میٹنگ مکمل کی۔ اس کے بعد تھوڑا سا وقت تبادلہ خیالات کے لئے رکھا ہوا تھا۔ فرمانے لگے کہ اس مرتبہ جمال عبدالناصر نے ہمت سے کام لیا اور ان سے کہا کہ یہ میرے ساتھی ہیں جو آپ کے سامنے کچھ پڑھیں گے،آپ سنئے گا۔ وہ سمجھ نہ پائے کہ یہ کیا پڑھے گا۔ وہ پوچھنے لگے کہ یہ کیا پڑھے گا۔ وہ کہنے لگے کہ یہ قرآن پڑھے گا۔ انہوں نے کہا ، اچھا پڑھے۔ فرمانے لگے کہ مجھے اشارہ ملا اور میں نے پڑھنا شروع کیا۔ سورہ طہٰ کا وہ رکوع پڑھنا شروع کردیا جسے سن کر کسی دور میں حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ بھی ایمان لے آئے تھے۔فرماتے ہیں کہ میں نے جب دو رکوع تلاوت کرکے آنکھ کھولی تو میں نے قرآن کا معجزہ اپنی آنکھوں سے دیکھاکہ سامنے بیٹھے ہوئے کمیونسٹوں میں سے چار یا پانچ آدمی آنسوؤں سے رو رہے تھے۔ جمال عبدالناصر نے پوچھا ، جناب !آپ رو کیوں رہے ہیں؟ وہ کہنے لگے ہم تو کچھ نہیں سمجھے کہ آپ کے ساتھی نہ کیا پڑھا ہے مگر پتہ نہیں کہ اس کلام میں کچھ ایسی تاثیر تھی کہ ہمارے دل موم ہوگئے ، آنکھوں سے آنسوؤں کی جھڑیاں لگ گئیں، اور ہم کچھ بتا نہیں سکتے کہ یہ سب کچھ کیسے ہوا۔۔۔؟ سبحان اللہ جو قرآن کو مانتے نہیں ، قرآن کو جانتے نہیں اگر وہ بھی قرآن سنتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کے دلوں میں بھی تاثیر پیدا کردیا کرتے ہیں۔