سورج سے 10 گُنا زیادہ روشن پُر اسرار جِرم فلکی

واشنگٹن: سائنس دان خلاء میں موجود ایک پُراسرار جِرمِ فلکی کو انتہائی روشن مگر سالم دیکھ کر شش و پنچ میں مبتلا ہیں۔ طبعیات کے مطابق اتنی روشن خارج کرنا بتاتا ہے کہ اس جرم کو پھٹ جانا چاہیے تھا۔امریکی خلائی ادارہ ناسا الٹرا لیومِنس ایکس رے سورسز(ایسے اجرامِ فلکی جو سورج سے ایک کروڑ گُنا زیادہ روشن ہوسکتے ہیں)، کا معائنہ کر رہے ہیں تاکہ سمجھ سکیں کہ یہ کس طرح کام کرتے ہیں۔یہ اجرام نظریاتی اعتبار سے ناممکن ہیں کیوں کہ یہ ایڈنگٹن کی حد کو توڑتے ہیں۔ ایڈنگٹن لِمِٹ آسٹرو فزکس کا ایک اصول ہے جو بتاتا ہے کوئی بھی چیز اتنی روشن ٹوٹنے سے قبل ہی ہوسکتی ہے۔ایک نئی تحقیق میں 1.2 کروڑ نوری سال فاصلے پر موجود M82 X-2 نامی جِرم کے متعلق اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ یہ اتنا ہی روشن ہے جتنا گزشتہ مشاہدے میں بتایا گیا تھا۔آرتھر ایڈنگٹن کے اصول کے پیچھے انتہائی سادہ سی منطق ہے۔ اس پیمانے پر روشنی صرف مادے (جیسے کہ بکھرے ہوئے سیاروں کی باقیات) سے اس وقت آتی ہے جب وہ بلیک ہول یا مردار ستارے جیسے بڑے حجم کے اندر گرتے ہیں۔