مذاکرات!

57

مذاکرات ہورہے ہیں، وہ جو اقتدار میں ہیں اور وہ جو ہر حال میں اقتدار چاہتے ہیں ان کے بیچ، جو اقتدار میں ہیں وہ فکر مند ہیں کہ اقتدار چلا نہ جائے اور جو اقتدار چاہتے ہیں کہ دیر ہو گئی تو اقتدار ملنے کے امکانات کم ہو جائینگے، پہلے یہ فکر تھی کہ جنرل عاصم منیر آگیا تو کام بگڑ جائیگا اور اب یہ خوف کہ بندیال چلا گیا تو ہمارے لئے مشکل ہو گی، عوام کو اتنی بڑی تعداد عمران کے ساتھ وہ سب کے سب جو ابھی اٹھارہ سال کے ہوئے اور عمران کے جانثار بن گئے، ان کو یہ بھی پتہ نہیں کہ سیاست میں دس سال قبل کیا ہوا تھا، ٹیوٹر پر کسی نے سروے کیا کہ یہ بتائو چاند پر پہلاقدم عمران نے رکھا یا آرم اسٹرانگ نے 70فیصد نے جواب دیا کہ چاند پر پہلا قدم عمران نے رکھا تھا۔ وہ بچے جو ابھی سکول میں ہیں وہ یہی سمجھیں گے کہ عمران نے ہی چاند پر پہلا قدم رکھا تھا، ناطقہ سربہ گریباں ہے اسے کیا کہیے ہر چند کہ عمران پاکستان کے مقبول ترین لیڈر ہیں مگر یہ بھی سچ ہے کہ عمران دنیا کا واحد لیڈر ہے جو اتنی بڑی FOLLOWING کو MATERIALIZEنہیں کررہا، وہ فوج کے کاندھوں پر آیا تھا چاہتا تھا کہ فوج ہی اس کو واپس اقتدار میں لائے، جنرلز نیوٹرل ہو گئے ان کو بھی اپنی تنخواہوں کی فکر تھی عمران IMFسے معاہدہ نہیں کر پارہے تھے فوج کو پی ڈی ایم سے امید ہے کہ وہ IMFسے معاہدہ کر لینگے، مگر اب صورت حال یہ ہے کہ IMF ہر روز ایک نئی شرط لگا دیتا ہے، یہ بھی ہو سکتا ہے کہ پی ڈی ایم خود ہی تاخیر کررہی ہو کہ معاہدہ ہو گیا اور بوٹ والے بدل گئے تو ہمارا کیا ہو گا ہماری سیاست تو گئی ادھر وزیر مملکت خارجہ امور حنا ربانی کھر نے یہ کہہ دیا کہ اس وقت چین سچ ہے اس بیان پر امریکہ کے کان کھڑے ہو گئے یہ بھی ہو سکتا ہے کہ IMFمعاہدے کے لئے IMF کی NOD نہ مل رہی ہو اور معاملہ بیچ میں لٹک گیا Ukraine کو تو imf نے راتوں رات بیل آئوٹ کر دیا، کچھ تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ عمران اور امریکہ کے درمیان ایک سمجھوتہ ہو چکا ہے عمران کو الیکشن ملنے تک IMF سے معاہدہ نہیں ہو گا، چین ان حالات کو بغور دیکھ رہا ہے، یہ بھی کہا جارہا ہے چین نے ساتھ دینے کا اشارہ دے دیا ہے اس کی سرمایہ کاری کاحجم بھی بڑھ گیا ہے ترکمانستان سے گیس کی ترسیل شروع ہو چکی ہے اسی پس منظر میں امریکی سفیر کی فواد چودھری سے ملاقات کو اہم گردانا جارہا ہے، مگر یہ بھی خبر ہے کہ فوج کی زیر نگرانی چلنے والی مشین ٹول فیکٹری کا بنایا ہوا اسلحہ UKRAINEبھیجا جارہا ہے اس تناظر میں ایسا لگتا ہے کہ پاکستان میں چین اور امریکہ اپنے اپنے مفادات کی جنگ لڑیں گے مگر اس موقع پر سعودیہ اور امارات کی طرف سے FINANCINGبھی معنی خیز ہے گویا اس کڑے وقت میں پاکستان کو تنہا نہیں چھوڑا جائیگا اور اگر IMF معاہدہ نہ ہوا تب بھی ہم دیوالیہ ہونے سے بچ جائینگے بہرحال فوج کے اپنے مالی مسائل ہیں جوہری اثاثے کی حفاظت کے لئے بھی تو ایک خطیر رقم درکار ہوتی ہے، فوج کو یہ رقم بھی تو چاہیے، عمران کو فوج سے مدد نہ ملی تو عمران کا سارا سیاسی انحصار عدلیہ پر آگیا، تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں عدلیہ کے کچھ جج عمران کے ساتھ ہیں، بندیال کی فیملی بھی عمران کی فین، بنت بندیال۔ سحر بندیال کے بارے میں سوشل میڈیا پر خبر عام ہے کہ وہ عمران سے ملنے زمان پارک جاتی ہیں۔ کچھ لیکس بھی آچکیں، پاکستان بار ایسوسی ایشن کا جو کنونشن ہوا اس میں بھی ایک وکیل نے راز کھولا کہ عمران نے ججوں کے کہنے پر پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں توڑیں اور یقین دلایا کہ ہم تم کو الیکشن لے کر دینگے مگر اب عدلیہ جس کا دنیا کی JUDICIARIESمیں نمبر 133ہے اور کرپشن میں تیسرے نمبر پر وہ سیاست میں لتھڑی ہوئی، اشرافیہ کا دوسرا دھڑا پی دی ایم، وہ سب کے سب بدنام ہو چکے، یہ تو ماننا پڑے گا کہ جو کام فوج عشروں میں نہ کر سکی وہ عمران نے چند سال میں کر دکھایا نواز اور زرداری بدنام ہو چکے، PRESTIGE ONCE DAMAGED CAN NOT BE RRESTOREDمگر ان کو امید ہے کہ اشرافیہ کی گرفت ملک کے اداروں پر ہے اور وہ اقتدار میں رہ سکتے ہیں اب غور کریں کہ ان دھڑوں میں مذاکرات ہورہے ہیں، اس پر قہقہہ تو بنتا ہے مگر سر پیٹنے کا مقام بھی ہے اشرافیہ کبھی ملک و قوم کے لئے مبارک نہیں ہوتی، اس کے اپنے IMPLIED INTERETSہوتے ہیں اور CONFLICTS OF INTEREST میں ان کا جھکائو ہمیشہ اپنے فائدے کی طرف ہوتا ہے۔
مذاکرات وقت گزاری ہے یہ نواز لیگ کاایک پھندا ہے ایک طرف وہ پارلیمان کو عدلیہ کے مقابلے میں لے آئے ہیں تو دوسری طرف وہ یہ ظاہرکرنا چاہتے ہیں کہ عدلیہ کے ایما پر وہ عمران سے مذاکرات کررہے ہیں، عمران کسی نہ کسی طرح پارلیمنٹ میں گھسنا چاہتے ہیں، ان کو معلوم ہے کہ حکومت کا عدلیہ پر بہت دبائو ہے اور اس بار عمران کو عدلیہ ان کی پسند کا فیصلہ نہ دے پائے گی حکومت عمران کو کسی نہ کسی دلدل میں گھسیڑ نا چاہتی ہے اسی لئے پرویزالٰہی کے گھر پر پولیس نے دھاوا بولا، ان کے گھر کا دروازہ بکتر بند گاڑی سے توڑ دیا یہ سارا کا سارا عمل UNPRECENTEDہے اس واقعہ سے دو باتیں بہت واضح ہو گئیں کہ پی ٹی آئی کے ورکرز پرویز الٰہی کو ناپسند کرتے ہیں مگر اس بہانے عمران کو ریلی نکالنے کا موقع مل گیا، لاہور میں رسپانس اچھا ہے دیگر شہروں میں کم، پی ٹی آئی ورکرز سے بات کرو تو ان کو مجنوں لیلیٰ ہی نظر آتا ہے، معیشت عمران نے چلنے نہیں دینی اور اتحایوں نے معیشت کو الگ اٹھا کررکھ دیا ہے سو عوام کا کوئی پرسان حال نہیں ہے اور لگتا بھی نہیں کہ عوام کا بھلا ہو سکے گا، پاکستان کے جو معاشی حالات دگرگوں ہیں، کوئی امید نہیں کہ مستقبل قریب میں کوئی بہتری آسکتی ہے اندر کی بات تو یہی ہے کہ مذاکرات کی کامیابی میں بہت سے خدشات ہیں عمران اور حکومت دونوں ہی معاہدہ نہیں چاہتے، دونوں کو اس کی کامیابی سے نقصان ہے ناکامی کی صورت میں عمران ریلیاں نکالیں گے اور حکومت کو وقت مل جائیگا، انتخابات ہوتے نظر نہیں آتے اور پاکستان کی سیاست ابھی اسی طرح ہچکولے کھاتی رہے گی۔